ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں گزشتہ مہینے بی جے پی کے حامی نوین نامی شخص کے توہین رسالت کے پوسٹ کے بعد ہوئے تشدد کے متعلق آل انڈیا امامز کاؤنسل کے ایک وفد نے تفصیلی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے اور آج آئمہ کرام پر مشتمل اس تنظیم نے اس رپورٹ کا اجرا کیا۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے آل انڈیا امامز کاؤنسل کے ذمہ داران نے بتایا کہ اس فیکٹ فائنڈنگ کے لیے انہوں نے پورے علاقوں کا دورہ کیا۔
امامز کونسل کے ذمہ داران نے بتایا کہ شہر کے ڈی جے ہلی علاقے میں پیش آئے تشدد کے لیے براہ راست محکمہ پولیس ذمہ دار ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے اہلکاروں سمیت کئی مقامی لوگوں سے بات کی اور مہلوکین کے گھروالوں سے بھی ملاقات کی اور مذکورہ رپورٹ تیار کی۔
اس سلسلے میں امامز کاؤنسل کے ذمہ داران نے بتایا کہ شہر کے ڈی جے ہلی علاقے میں پیش آئے تشدد کے لیے براہ راست محکمہ پولیس ذمہ دار ہے۔
آل انڈیا امامز کونسل کے ذمہ داران نے بتایا کہ اس فیکٹ فائنڈنگ کے لیے انہوں نے پورے علاقوں کا دورہ کیا انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہ شکایت کرنے کے لیے آئے ہوئے افراد کی شکایت درج کر ملزم کو گرفتار کی اور نہ ہی احتجاجیوں کو بر وقت موقع واردات سے ہٹانے کی کوئی کوشش کی، تاہم پولیس کی ہی فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
پریس کانفرنس میں موجود علماء کرام نے برسر اقتدار حکومت کی جانب سے بنگلورو تشدد کے ملزمین پر لگائے گئے نام نہاد کالے قانون یو اے پی اے کو سراسر ناانصافی قرار دیا۔
بنگلور میں پیش آئے تشدد کی ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آل امامز کونسل بنگلور کی جانب سے جاری کی گئی ہے علما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہراست میں لیے گیے افراد میں سے ایک بڑی تعداد بے قصوروں کی ہے، لہذا بے قصوروں کو فوری رہا کیا جائے۔
آل انڈیا امامز کاؤنسل کے ذمہ داران نے بتایا کہ وہ عنقریب ریاستی حکومت کو اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سونپیں گے۔