وسیم رضوی کے ذریعے قرآن مجید کی 26 آیتوں کو حذف کرنے کے سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن پر سخت مذمت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ قاضی امتیاز الدین صدیقی یادگیر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی نے قرآن مجید میں 26 آیتوں میں مبینہ طور پر شدت پسندی کو بڑھاوا دینے کی بات کہہ کر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن مجید وہ مقدس کتاب ہے جس کی آیتوں میں تو کیا قرآن مجید میں زیر و زبر کی بھی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے اور قرآن مجید وہ آسمانی مقدس کتاب ہے جو تمام مذاہب کو ماننے اور ان کا احترام کرنے کی دعوت دیتی ہے، قرآن مجید میں ایک آدمی کے قتل کرنے کو پوری انسانیت کا قتل کرنا قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی کا قتل کیا ہے۔
قاضی امتیاز الدین صدیقی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی جیسے لوگ بھارتی گنگا جمنی تہذیب اور بھارتی تہذیب کے دشمن ہیں، ایسے لوگوں کو گرفتار کر کے انہیں سزا دی جانی چاہیے تاکہ ملک میں امن و امان اور قومی یکجہتی ہمیشہ قائم رہے۔