سرینگر:لداخ یونین ٹریٹری کے کرگل خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو نیشنل کانفرنس اور کانگرس کے ہاتھوں شکست ہوئی۔4 اکتوبر کو منعقد کیے گئے ان انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگرس کو 21 سیٹوں پر کامیابی ملی، جبکہ بی جے پی نے دو سیٹوں کو حاصل کیا، وہیں آزاد امیدوار نے دوسیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
الیکشن حکام کے مطابق نیشنل کانفرنس نے 12، کانگریس 10، بی جے پی 2 اور آزاد امیدوارو دو نشستیں حاصل کیں۔نیشنل کانفرنس اور کانگرس متحدہ طور کونسل کا اقتدار سنبھالے گے تاہم چئیرمین نیشنل کانفرنس کا ہی ہوگا۔
بتادیں کہ 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ کرگل میں ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں جس میں کانگریس اور این سی اتحاد نے جیت درج کی ہے۔
جوں ہی لداخ ترقیاتی کونسل چناو کے نتائج کا اعلان کیا گیا تو لداخ اور کرگل میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ورکروں نے سڑکوں پر آکر جشن منایا۔صبح سے ہی کاونٹنگ سینٹر کے باہر نیشنل کانفرنس اور کانگریس ورکروں کی ایک بھاری تعداد جمع ہوئیں اور اتوار کی شام جب سبھی نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا گیا تو کانگریس اور این سی کارکنوں نے جیت کا جشن منایا ۔
قابل ذکر ہے کہ کونسل انتخابات میں کل 85 امیدوار میدان میں تھے جن میں سے 22 کانگریس، 17 نیشنل کانفرنس، 17 بی جے پی اور 4 عام آدمی پارٹی اور 24 آزاد امیدواروں نے الیکش میں حصہ لیا۔
الیکشن حکام کے مطابق 95ہزار 388 رائے دہندگان جن میں 48ہزار 626مرد اور 46ہزار 762خواتین شامل ہیں میں سے 74ہزار 26ووٹروں نے اپنی رائے دہی کا استعمال کیا اور اس طرح سے ووٹنگ کی شرح 77.61فیصد درج کی گئی۔ان انتخابات میں پہلی بار الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا گیا جبکہ ضلع کرگل میں چناؤ کی خاطر 278پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:
کرگل کونسل کے نتائج پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے مسرت کا اظہار کرکے کہا کہ کرگل کے لوگوں نے بی جے پی کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کے مسترد کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ نتائج ان طاقتوں کو ایک قرارا جواب ہے، جنہوں نے لوگوں کی رائے کے بغیر ہی غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقے سے جموں کشمیر اور لداخ کو تقسیم کردیا۔عمر عبداللہ نے کہا ان نتائج سے بی جے پی کو بیدار ہونی کی ضرورت ہے کہ وہ جموں کشمیر میں لوگوں کی جمہوری آواز کو سنے اور ان کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دے۔ راج بھون اور بے منتخب نمائندوں کو پیچھے چھپنا بی جے پی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔