سرینگر:مرکز کے زیر انتظام لداخ کے کارگل ضلع میں آئندہ ماہ کی چار تاریخ کو لداخ آٹونوموس ہل ڈیویلپمنٹ کونسل یعنی لداخ خود مختار پہاڑی کونسل انتخابات کارگل (ایل اے ایچ ڈی سی) کے پانچویں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جہاں اس 30 رکنی کونسل انتخابات میں 26 نشتوں کے لیے رائے دہندگان اپنی حق رائے دہی کا اظہار کریں گے، وہیں دیگر چار رکن لداخ انتظامیہ کی جانب سے انتخابات مکمل ہونے کے بعد نامزد کیے جائے گے۔
اس انتخابات میں کُل 85 اُمیدوار میدان میں ہونگے، جن میں سب سے زیادہ کانگریس کے 22 امیدوار ہیں، وہیں نیشنل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 17 - 17 اُمیدواروں کو میدان میں اترا ہیں۔ وہیں 25 آزاد اُمیدوار بھی ان انتخابات میں اپنی قسمت آزاما رہے ہیں جبکہ دیگر چار اُمیدوار عام آدمی پارٹی کی ٹکٹ پر کھڑے ہوئے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس بار پیپلز ڈموکریٹک پارٹی کی جانب سے کوئی بھی اُمیدوار میدان میں نہیں اترا ہے۔
سنہ 2018 میں ایل اے ایچ ڈی سی کارگل انتخابات میں نیشنل کانفرنس دس نشتوں پر، کانگریس آٹھ، پی ڈی پی دو پر اور بی جے پی ایک سیٹ پر فتح رہی تھی۔ وہیں پانچ آزاد اُمیدوار بھی اس انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے۔
جب حزب اختلاف کی جماعتیں مرکزی سطح پر بی جے پی کے خلاف متحد ہو کر انتخابات میں حصہ لینے کے دعویٰ کر رہی ہے وہیں ایل اے ایچ ڈی سی کارگل انتخابات میں انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس (آئی این ڈی آئی اے) کے دو اہم کڑیاں (کانگریس اور نیشنل کانفرنس) ایک دوسرے کے خلاف کھڑی ہیں۔ دونوں جماعتیں 13 نشتوں پر آمنے سامنے ہوگی اور ان نشتوں کے لیے اس وقت انتخابی مہم بھی زور شور سے جاری ہے۔