جموں و کشمیر وائلڈ لائف محکمہ کے ایک سینئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’گزشتہ دنوں مقامی لوگوں نے کرگل ضلع کے دراس علاقے میں تین ہمالیائی بھورے ریچھوں کو دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔ محکمہ نے تحقیقات کی اور کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئے جس سے ریچھوں کے علاقے میں نمودار ہونے کی تصدیق ہو گئی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نایاب بھورے ریچھوں کو خطے میں پہلی مرتبہ نہیں دیکھا گیا ہے جبکہ اس سے قبل سنہ2019 کے مئی مہینے میں بھی چند ریچھ دیکھے گئے تھے۔ انہوں نے کہا: ’’اکثر مقامی لوگ بھی شکایت کرتے ہیں کہ اُن کے مویشی جنگلی جانوروں کا شکار بن رہے ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریچھوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
دراس میں ہمالیائی بھورے ریچھ دیکھے گئے وائلڈ لائف کے افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’ریچھ سردیوں میں ہائبرنیشن میں ہوتے ہیں اور جیسے ہی موسم گرم ہوتا ہے تو وہ باہر آنے لگتے ہیں۔ (وائرل) ویڈیو میں بھی تین ریچھ لمبی نیند سے اٹھ کر سیر کرتے نظر آرہے ہیں۔‘‘
ہمالیائی بھورے ریچھ ابھی بھی خطرے سے دوچار کیوں ہیں؟ محکمہ اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھا رہا ہے؟ ان سوالوں کے جواب میں انہوں کہا کہ ’’سنہ 1999 میں بھارت پاکستان کے درمیان ہوئی کرگل جنگ کے دوران ہمالیائی بھورے ریچھوں کا مسکن تباہ و برباد ہو گیا تھا۔ تاہم اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی آبادی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ پوری دنیا میں اس وقت تقریباً 1000 ہمالیائی بھورے ریچھ ہیں جن میں سے تقریباً 500 بھارت کے 23 محفوظ قرار دیے گئے علاقوں میں ہیں۔ ان علاقوں میں لداخ، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش شامل ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ریچھوں کا شکار لوگ صرف خال کے لیے نہیں بلکہ خون، دانتوں، ہڈیوں اور ناخن کے لیے بھی کرتے ہیں، تاہم ان کے مطابق شکار پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔