اڑکی تھانہ علاقے کے بیہڑ جنگلوں سے تین نوجوانوں کی لاش برآمد کرنے کے بعد پولیس نے قتل میں شامل ایک خاتون سمیت تین قاتلوں کو گرفتار کیا ہے۔
کھونٹی پولیس افسر آشوتوش شیکھر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ کی جانب سے 23 اکتوبر کو تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
ایف آئی درج ہونے کے بعد پولیس تینوں نوجوانوں کی تلاش میں مصروف تھی، لیکن ایک مہینے کے بعد پولیس نے لاپتہ نوجوانوں کے رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی، تب پورے معاملے کا خلاصہ ہوا۔
مقتول مہیندر ہورو کے سسرال کے لوگوں نے بتایا کہ پہلے ان کی بیٹی کا قتل ہوا تھا، لیکن مہیندر نے قتل معاملے میں کوئی جانچ نہیں کی اسی لیے مہیندر کے سسر سمیت دیگر لوگوں نے تینوں نوجوانوں کو بندگاؤں بازار سے لوٹتے وقت اپنے گھر بلایا اور تینوں نوجوانوں کا سر کاٹ کر قتل کر دیا اور ان کی لاش کو ایک ہی گڑھے میں دفنا دیا تھا۔
گرفتار ہوئے ملزمین کی شناخت پر مہیندر ہورو، درگا منڈا اور منڈکا منڈا کی لاش برآمد کی، حالانکہ سر برآمد نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ اڑکی تھانہ کی بیربانکی پنچائیت کے بوڑھی سائے گاؤں کے دو سگے بھائیوں سمیت تین نوجوان اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، جن میں برتا ہورو کے بیٹے 27 سالہ مہیندر ہورو، مہیندر منڈا کے بیٹے 22 سالہ درگا منڈا اور 20 سالہ مڈکا منڈا شامل ہے جس میں دو نوجوان طالب علم تھے، درگا منڈا اور مڈکا منڈا دونوں سگے بھائی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 14 اکتوبر کے شام 7 بجے مہیندر ہورو اپنے سسرال کوریا جانے کی بات کررہا تھا، درگا ،نڈا اور منڈکا منڈا اس کے ساتھ بائیکل سے گئے تھے، دوسرے دن جب واپس گھر نہیں لوٹے تو اہلخانہ نے تلاش شروع کی، لیکن کوئی سراغ نہیں ملا، اسی درمیان اہلخانہ اور مقامی لوگوں نے اڑکی تھانہ پہنچ کر پولیس کو اس کی اطلاع دی۔
کھونٹی قتل معاملہ: تین قاتل گرفتار لاپتہ دونوں نوجوانوں کے بڑے بھائی دیواسیہ منڈا نے بتایا کہ اڑکی تھانہ میں گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا تھا، بیربانکی علاقے سے تین نوجوان لاپتہ ہونے سے علاقے میں خوف کا ماحول تھا، لیکن تینوں نوجوانوں کی لاش ایک گڑھے میں ملنے سے جنگلوں کے پاس رہنے والے مقامی لوگوں میں ڈر و خوف پیدا ہوگیا۔
حالانکہ اہلخانہ نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کسی اپنوں نے ہی ان کا قتل کرکے ان کی لاش کو جنگل میں پھینک دیا ہوگا، مقتول مہیندر ہورو گھر میں ہی رہ کر کھیتی باڑی کا کام کرتا تھا۔