سرائیکیلا: تبریز انصاری موب لنچنگ معاملے پر اے ڈی جے فاریسٹ امت شیکھر کی عدالت میں سماعت ہوئی، جس میں کیس کے دو ملزمان ستیہ نارائن نائک اور سمنت مہتو کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا ہے، جب کہ کیس کے دیگر 10 ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے پرکاش منڈل عرف پپو منڈل، بھیمسین منڈل، کمل مہتو، مدن نائک، اتل مہالی، مہیش مہالی، وکرم منڈل، چامو نائک، پریم چند مہالی اور سنامو پردھان کو قصوروار پایا۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ عدالت میں 5 جولائی کو سزا کے کا علان ہوگا۔
Tabrez Ansari lynching case تبریز انصاری موب لنچنگ معاملے میں دس ملزمان قصوار قرار - Tabrez Ansari
تبریز انصاری موب لنچنگ کیس میں عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے 12 میں سے دس ملزمان کو قصوروار قرار دیا ہے، جب کہ دو کو بری کر دیا ہے۔ Tabrez Ansari lynching case
بتادیں سرائیکیلا میں 17 جون کو تبریز انصاری پر ہجوم نے اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ اپنے رشتہ دار کے یہاں سے گھر لوٹ رہا تھا۔ چوری کے شبہ میں ہجوم نے تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ دیا تھا اور اس کی خوب پٹائی کی تھی۔ بھیڑ نے ان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی اور پھر انہیں پولس کے حوالے کر دیا تھا۔ موقع پر پہنچی پولس سنگین طور سے زخمی تبریز کو ضلع اسپتال لے کر گئی۔ بنیادی علاج کے بعد ڈاکٹروں نے پولس کو اس بات کی منظوری دے دی تھی کہ وہ تبریز کو لے جا سکتے ہیں۔ چار دن بعد جب تبریز انصاری کی حالت بگڑ گئی تو اسے دوبارہ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا تھا۔
تبریز انصاری کی بیوی کی شکایت پر درج کیا گیا مقدمہ: ہجومی تشدد کی شکل میں اس وقت پورے ملک میں اس معاملے پر خوب ہنگامہ ہوا تھا۔ اس سلسلے میں متوفی تبریز انصاری کی بیوی شائستہ پروین کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جس میں پولیس تفتیش کے دوران کل 13 لوگوں کو ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کشال مہالی کی موت ہو گئی ہے۔