جھارکھنڈ ریاستی کانگریس نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ بینکوں کی ہو رہی مسلسل نجکاری کے سبب کسانوں پر آنے والے دنوں میں دوہری مار پڑے گی۔
پارٹی کے ترجمان آلوک کمار دوبے نے یہاں کہا کہ 'جہاں ایک طرف پورے ملک میں کسان زرعی قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ، تو دوسری طرف بینکوں کی مسلسل نجکاری ہو رہی ہے۔ اس سے آنے والے وقت میں کسانوں پر دوہری مار پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دور میں بینکوں کو قومیانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ آلوک کمار دوبے نے اس فیصلے کو پلٹنے کی کوشش کو سنگین سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بینکوں کی نجکاری ملک کے کسانوں اور زراعت کے لئے خطرناک ثابت ہوگی۔
دوبے نے کہا کہ سنہ 2017 تک ملک میں 27 سرکاری بینک تھے، لیکن انضمام کے نام پر ایک ایک کر کےسب کوختم کیا جارہا ہے۔ مرکز میں اقتدار میں بیٹھے لوگوں نے ملک میں 12 سرکاری بینکوں کی تعداد کو کم کرکے چار کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔ بینکوں کو قومیانے کا فیصلہ غربت کے خاتمے اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے مقصد سے لیا گیا تھا۔
1969 سے پہلے نجی بینک صرف کارپوریٹس کو قرض دیتے تھے اور اس دوران بینکنگ لون میں زراعت کی حصہ داری صرف دو فیصد تھی۔ وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قابل تعریف فیصلے کی وجہ سے بینکوں کو قومیایا گیا اور اس کے بعد کے برسوں میں زرعی لون کی حصہ داری میں مسلسل اضافہ ہوا۔