ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں ڈی جی پی، ایم وی راؤ نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت کی ہدایت کے مطابق موجودہ وقت میں افواہیں پھیلا رہے تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ڈی جی پی نے کہا کہ لوگوں کو افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔
رانچی میں ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس ایم وی راؤ نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت کی ہدایت کے مطابق موجودہ وقت میں افواہیں پھیلا رہے تمام لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ہندی علاقے میں کارپوریشن کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر تھوکنے کے جواب میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جن کے ساتھ ایسا کیا گیا ہے وہ آگے آئے ہیں، ڈی جی پی نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی بھی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔
ڈی جی پی، ایم وی راؤ نے کہا کہ ملک میں پھیلی کورونا کی وبا کے دوران افواہوں پر سخت نظر رکھی جارہی ہے، اور ویسے بھی لوگوں کو افواہوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے ڈی جی پی نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ متعدد جگہوں پر سماج دشمن عناصر کی طرف سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں لوگوں کو ا ن پر توجہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر لوگ کچھ سنتے ہیں تو وہ قریبی پولیس سٹیشن یا انتظامی افسر کو معلومات دے سکتے ہیں۔
اس کے بعد اس کی تصدیق ہوگی کہ ایسی چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ تھوکنا سراسر غلط ہے۔
ایسے سماج عناصر جو معاشرے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں پولیس ان کی شناخت کے لیے کوشاں ہے، جن پر سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈی جی پی نے کہا کہ کس پر تھوکا کیا ہے اس کی پہچان کی جانی چاہیے، کیوں ہمیں وہاں سے تفتیش شروع کرنی ہوگی۔ وہیں اس شخص کی تلاش جاری ہے جس پر تھوکنے کی بات کی جارہی ہے۔
ڈی جی پی نے بتایا کہ اب تک 28 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، وہ جو سیاحتی ویزا پر بھارت آئے تھے اور جنہوں نے مذہبی رسومات میں حصہ لیا تھا، اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ابھی یہ لوگ قرنطین میں ہیں، جب ان کی میعاد مکمل ہوگی اور محکمہ صحت ان کو ڈسچارج کرے گا تو اس کے بعد انھیں جیل بھیجا جائے گا۔
خیال رہے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے کیس میں 550 کے قریب افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا میں ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا پھیلاتے ہوئے معاشرے میں فساد پھیلانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔
ایسے میں اب تک 41 مقدمات درج ہوچکے ہیں، اور 27 افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے، جبکہ 20سے 22 افراد کی تلاش جاری ہے۔