کوئلہ آنچل دھنباد کے بلیاپور علاقے کے نیمرڈانٹ گاؤں میں رہنے والے بھائی اور بہن کی جوڑی نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا رکھا تھا۔سناتین اور ساویتری کی اس جوڑی نے جھارکھنڈ کے بادشاہ کے طور پر اپنی پہچان ٹک ٹاک پر بنائی تھی۔
جھارکھنڈ کے ٹک ٹاک اسٹار نے چینی ایپ کی پابندی کی حمایت کی ٹک ٹاک پر انہیں کروڑوں لائک بھی مل چکے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے بعد انہوں اسے صحیح قدم بتایا اور اسے قومی مفاد میں لیا گیا فیصلہ بتایا۔
واضح رہے کہ ان دونوں کو ٹک ٹک کے ذریعہ کافی شوہرت حاصل ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر اپنی ایک منفرد پہچان بنائی ہے۔ٹک ٹاک پر انہیں تقریبا 3 کروڑ لائک مل چکے ہیں۔ٹک ٹاک پر تقریبا 15 لاکھ لوگ انہیں فولو کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے مرکزی خکومت کی جانب سے چینی ایپ پر عائد کی گئی پابندی کو درست بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کے ساتھ نہیں کھیلا جانا چاہیے۔ہم حکومت کے اس قدم کے ساتھ ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سناتن اور ساویتری نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی سے یقنیا تکلیف پہنچی ہے، لیکن قومی مفاد کو دیکھتے ہوئے یہ صحیح قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل رات دن محنت کر کے ٹک ٹاک پر اپنا ویڈیو بنارہے تھے، جس کی وجہ سے ایپ پر پابندی عائد کرنے سے تھوڑی تکلیف ہوئی ہے۔لیکن جس طرح سے چین کے ساتھ ابھی تنازعہ چل رہا ہے، ویسے میں حکومت کا یہ فیؒصلہ درست ہے اور ہم حکومت کے اس فیصلے کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوٹیوب پر بی وہ اپنا چینل چلا رہے ہیں، جس میں 2 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ لوگ جڑ چکے ہیں۔ایک ایپ کے بند ہونے سے اندر کا ہنر ختم نہیں ہوجاتا۔وہ دوسری جگہ دوسری پلیٹفارم پر محنت کر اپنا ہنر دنیا کو دکھائیں گے۔
سناتن اور ساویتری نے کہا کہ سب سے پہلے ملک ہے اور اس فیصلے کو ملک کے تمام باشندوں کو قبول کرلینا چاہیے۔ ہمیں حکومت کا ہر فیصلہ منظور ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے چین بھارت کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے ایسے میں ٹک ٹک کیا ہم ہزاروں چینی ایپس چھوڑنے کو تیار ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو سرحد پر بھی جانے کے لیے تیار ہیں۔