جھارکھنڈ کے جمشید پور حدود پولیس اسٹیشن میں پھلوں کے فروخت کنندگان کی ٹھلے بنڈیوں پر فرقہ وارانہ بینرز لگانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ویشو ہندو پریشد کے کارکنان کے ذریعہ پھلوں کے دکانوں اور بنڈیوں پر فرقہ وارانہ بینرز لگائے گئے اور ایسی دکانوں/ بنڈیوں کو 'منظور شدہ' قرار دیا گیا ہے۔ جس پر مقامی لوگوں نے واقع کی ویڈیو گرافی کی ہے، جسے بعد میں تھانے میں پیش کیا گیا ہے۔
ایسے افراد پر فرقہ واریت کے فروغ کے سلسلے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 107 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جھارکھنڈ پولیس کو ایک ٹویٹر صارف نے متنبہ کیا جس نے ایک ٹویٹ میں کچھ تصاویر پوسٹ کیں جس میں پھل فروشوں کی دوکانوں اور بنڈیوں پر بینرز لگاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، بینرز پر لکھا ہے کہ 'یہ وشو ہندو پریشد کی جانب سے منظور شدہ ہندو پھلوں کی دکان ہے'۔
صارف نے لکھا ہے کہ 'یہ ہماری ریاست کے لئے انتہائی شرم کی بات ہے کہ ہم اس طرح کے ہندو مسلم منافرت کا شکار ہو رہے ہیں'۔
بعدازاں جمشید پور پولیس نے اسی پھلوں کی دکانوں کے بینر کی تصاویر ٹویٹ کی اور لکھا ہے کہ 'بینرز ہٹائے گئے ہیں اور ان دکانداروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 107 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں'۔