گاؤں والوں نے بارش کے پانی کا تحفظ کے لیے نایاب اقدام کیا ہے جس سے گاؤں کی تصویر ہی بدل گئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا پانی کی قلت سے دوچار ہے، ہر طرف پانی کے لئے چیخ و پکار ہے اور بین الاقوامی تنظیمیں بار بار پانی کی دستیابی پر پریشان ہیں، اس وقت جھارکھنڈ کا ایک چھوٹا سا قصبہ جسکنڈی میں لوگوں نے وہ کیا جو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔
اس گاؤں کو بھی کسی زمانے میں پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش تھا۔ زیرزمین پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے، پانی کی سطح اتنی نیچے چلی گئی تھی کہ لوگوں کو پینے کا پانی بمشکل دستیاب ہوتا تھا۔
زیرزمین پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے، نل، ہنڈ پمپ اکثر خراب ہوجایا کرتے تھے، لیکن آج گاؤں کے لوگ اپنی محنت سے گاؤں کی تصویر بدل چکے ہیں۔
بارش کے پانی کے تحفظ کے لئے منفرد پہل بارش کے پانی کے تحفظ کے لیے گاؤں والے چھت سے پائپ کا استعمال کرکے زیر زمین بارش کے پانی کو اکٹھا کر رہے ہیں۔ اس کے لئے، جو کنویں سوکھ چکے ہیں وہ استعمال ہورہے ہیں یا نئے گڑھے کھودے جارہے ہیں اور ان میں پانی کو اسٹور کیا جا رہا ہے۔
اس کا اثر یہ ہے کہ اس سے زمینی سطح کے آبی ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ گاؤں جو کبھی پانی کے قطروں سے جوجھ رہا تھا آج وہاں کے نل سے پانی آنے لگا ہے۔
آس پاس کے علاقوں میں اب بھی پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ جسکنڈی سے ہی قریب علاقے گووندپور، جگسالائی، باگبیڈا، مانگو سے ملحقہ علاقوں میں اب بھی پانی کی پریشانی کا سامنا ہے۔ وہاں زیر زمین پانی کی سطح 400 سے 500 فٹ نیچے ہے۔
موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی یہاں کے نل اور کنویں سب خشک ہو جاتے ہیں لیکن جسکنڈی کے گاؤں والے آج اپنے ہی اقدام کی وجہ سے پانی کے ایسے کسی بھی مسئلے سے چھٹکارا پا چکے ہیں۔ گاؤں والوں کے اس اقدام کی مقامی کمپنی ٹسکو نے بھی ستائش کی ہے۔
گاؤں والوں کے اس اقدام کی وجہ سے لوگوں کو نہ صرف پانی کی پریشانی سے نجات ملی ہے بلکہ لاکھوں لیٹر پانی کو بھی ضائع ہونے سے بچایا جارہا ہے۔
اگر گاؤں والوں کے اس اقدام کو حکومت اور عام لوگوں کی حمایت حاصل ہوجائے تو پانی کے مسئلے کو بڑی حد تک دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ہر ایک کو اپنی سطح سے کوششیں کرنی ہوں گی۔