ملک کے دیگر حصوں کی طرح جموں کشمیر میں بھی روہنگیا پناہ گزین کئی برسوں سے کسمپرسی کی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں، تاہم مرکز کی زیر نگرانی کام کرنے والی جموں کشمیر انتظامیہ نے 2021 میں ایک ہی دن 200 کے قریب روہنگیا پناہ گزینوں کو حراست میں لیا جنہیں ہیرا نگر جیل منتقل کیا گیا۔ حکومت کی اس کارروائی نے جموں کشمیر کے کئی علاقوں میں گزشتہ کئی برسوں سے مقیم روہنگیا مسلمانوں کے تین ہزار سے زیادہ کنبوں کو اس قدر خوفزدہ کر دیا کہ بیشتر پناہ گزین عارضی طور پر بنائے گئے جھونپڑیوں کو چھوڑ کر ملک کی دیگر ریاستوں کی طرف بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ حکام کے مطابق صرف ایسے لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا جن کے پاس جائز دستاویز نہیں تھے، دوسری جانب غریب ترین پناہ گزین جو جموں سے نہیں نکلے پائے، کو کئی طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حال ہی میں جموں خطہ کے مختلف اضلاع میں بیک وقت کی گئی پولیس کارروائی اس کا ثبوت ہے کہ مصیبت کے مارے ان روہنگیا پناہ گزینوں کو کس طرح کی دشواریوں کا سامنا ہے۔ گزشتہ روز سرمائی دارالحکومت جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں اور انہیں پناہ دینے یا مبینہ طور غیر قانونی طور حاصل کیے گئے کاغذات کے ذریعے روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری مراعات حاصل کرنے میں مدد کرنے کے الزام میں کئی مقامی باشندوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ منگل کو جموں پولیس کی جانب سے کی گئ کارروائی میں 31 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جن میں نصف درجن سے زائد شادی شدہ جوڑے بھی تھے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے کئی ایک کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔
پولیس ترجمان کے مطابق یہ گرفتاریاں کشتواڑ، رام بن، پونچھ اور راجوری اضلاع میں انجام دی گئیں جبکہ ڈوڈہ میں 8 سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ جموں ضلع کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں بھی سات ایف آئی آر درج کی گئیں، یہ مقدمات پولیس پارٹی کی جانب سے دو درجن سے زائد مقامات پر روہنگیا پناہ گزینوں کی جھونپڑ پٹیوں میں چھاپے مارے جانے اور گھر گھر تلاشی کے بعد درج کئے گئے۔
جموں پولیس کی جانب سے گزشتہ روز انجام دی گئی کارروائی کے بعد پھر ایک بار جموں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پناہ گزین اپنے اور بچوں کے مستقبل کو لیکر کافی پریشان ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جموں کشمیر کے متعدد علاقوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر ان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے واقعات میں اضافے سے روہنگیا پناہ گزین پہلے ہی خوف و ہراس میں شب و روز گزار رہے تھے۔