بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کا جمعے کو ایک برس مکمل ہوگیا اور یہ ایک برس سرحدی بستی کے لوگوں کے لئے امن و سکون کا سال رہا۔Villagers living along LoC in J-K express happiness
سال گذشتہ کی 24 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارت اور پاکستان نے ڈی جی ایم او سطح کی ایک میٹنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ اس سے متصل سبھی سیکٹروں میں جنگ بندی اور دیگر سمجھوتوں پر عمل کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔No ceasefire violation since last year
گرچہ دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدے طے پایا تھا تاہم اس کے باوصف سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری رہتا تھا جس کے نتیجے میں سرحدوں کے آر پار بے تحاشا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ Ceasefire agreement between India and Pakistan
جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے سرحدی بستیوں میں امن و سکون کا ماحول سایہ فگن ہے اور لوگ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔One year of ceasefire on LOC
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کئی برسوں کے بعد اس ایک سال کے دوران بغیر کسی ڈر وخوف کے زندگی گذارنا نصیب ہوئی۔
لائن آف کنٹرول کے حاجی پیر سیکٹر سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد حنیف، جو اپنے حلقے کے سرپنچ ہیں، نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برسہا برس کے بعد یہ ایک برس ہم نے آرام سے گذارا۔ No loss of life and no damage to property
انہوں نے کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ جیسے ایک برس نہیں بلکہ سو برس ہوگئے ہیں اس برس کے دوران ہم نے صحیح معنی میں زندگی گذاری‘۔No ceasefire violation since last year
ان کا کہنا تھا: ’ہماری تمام پریشانیاں ختم ہوگئیں، ہم نے اس سال کھیتی باڑی کی، فصل اگائے بھی اور کاٹے بھی‘۔
موصوف سرپنچ نے کہا کہ اس پہلے ہم تو فصل بوتے تھے لیکن ان کو کاٹ نہیں سکتے تھے کیونہ اچانک گولہ باری کا خدشہ رہتا تھا جس کی وجہ سے فصل کھیتوں میں ہی خراب ہوجاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اس سال کے دوران جو بھی فصل ہم نے بوئی اس کو کاٹا بھی اور علاوہ ازیں مال مویشی بھی اچھی طرح سے پالے۔
ان کا کہنا تھا کہ گولہ باری سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوتے تھے اور ہماری بچوں کی تعلیم بھی از حد متاثر ہوجاتی تھی۔
حاجی محمد حنیف نے کہا کہ ہماری زندگی ویران تھی اب اس میں بہار آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے شکر گذار ہیں کیونکہ دونوں نے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کیا۔One year of ceasefire on LOC ان کی دعا تھی کہ یہ سلسلہ برابر قائم و دائم رہے تاکہ ان کی بستیوں میں امن کی فضا ہمیشہ چھائی رہے۔