جموں (جموں کشمیر) :دفعہ370 کی منسوخی نے جموں و کشمیر میں دہائیوں سے رہائش پذیر والمیکی دلتوں کو حقوق فرہم کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا اور قریب 60برسوں بعد جموں میں رہائش پذیر ان والمکی سماج سے وابستہ افراد کو جموں کشمیر کی شہریت حاصل ہو چکی ہے۔ جموں میں رہائش پذیر قریب تیسری پیڑھی کے باشندے اب یہاں سرکاری ملازمتوں کے اہل ہوئےہیں۔ وہیں اب سپریم کورٹ آف انڈیا میں دفعہ 370کو چلینج کرنے والی عرضیوں کی سماعت جاری ہے جس ے والمکی سماج سے وابستہ افراد تذبذب کے شکار ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ ’’سپریم کورٹ دفعہ 370 کو بحال نہیں کرے گا۔‘‘
جموں کی رہائشی مینا گِل نامی ایک والمیکی خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارے بزرگوں کو یہاں جموں کشمیر حکومت نے صاف صفائی کرنے کی غرض سے 1957 میں پنجاب سے مدعو کیا تھا۔ تاہم جموں کشمیر کے قوانین نے ہمیں 60برس تک بنیادی حقوقوں سے بھی محروم رکھا۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد ہی ہمیں انصاف ملا اور ہم بھی یہاں کی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوئے۔ ہم بھی یہاں سرکاری نوکری کر سکیں گے، تاہم اس کے لیے حکومت کو ایک پالیسی مرتب کرنے اور ہمارے لیے خصوصی کوٹا مختص رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ڈگری کے باوجود سرکاری نوکری کا خواب پورا نہ ہوا
اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے میلا گِل نے کہا: ’’ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہمیں بھی ملی، اب ہم رسمی طور پر جموں و کشمیر کے رہائشی ہیں۔ تاہم آغاز اتنا آسان نہیں تھا، اس سے قبل ہمیں اسٹیٹ سبجکٹ فراہم نہیں کی جاتی تھی جس کے سبب ہم بنیادی سہولیات سے بھی محروم تھے۔‘‘ مینا کے مطابق ’’میں نے بارہویں جماعت کے ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا تھا، جو اسٹیٹ سبجیکٹ (جموں کشمیر کے پشتینی رہائشی ہونے کا ثبوت) نہ ہونے کے باعث میرا خواب ادھورا رہا۔‘‘