جموں:نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے دفعہ 370کی چوتھی برسی (ہفتہ کو) کے موقع پر حکام سے احتجاج کی اجازت طلب کی تھی جس کی انہیں اجازت نہ دی گئی بلکہ دونوں پارٹیز کے سرینگر کے دفاتر کو سیل کر دیا گیا، تاہم جموں کے مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں بعض سماجی و سیاسی کارکنان نے 5اگست 2019کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ’’پانچ اگست کا کالا قانون نامنظور، نامنظور‘‘ اور ’’ہمارا آئین بحال کرو‘‘ جیسے نعرے بلند کیے۔
مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں جمع احتجاجیوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی سے قبل اور بعد میں ریاست کی عوام سے کیے گئے وعدوں کو وفا نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سمیت مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بھارت کے آئین نے جو حقوق جموں و کشمیر کے باشندوں کو فراہم کیے تھے ان سے ہمیں محروم رکھا گیا۔‘‘ بی جے پی کی جانب سے تعمیر و ترقی کے دعووں سے متعلق احتجاجیوں نے کہا: ’’بی جے پی نے متعدد دعوے کیے اور اس وقت بھی کر رہی ہے تاہم جموں و کشمیر میں اس وقت آمرانہ حکومت برسر اقتدار ہے اور آزادی صلب ہو چکی ہے، ایک شخص کو احتجاج کا بھی حق حاصل نہیں۔‘‘
بی جے پی کارکنان نے تنقد کا نشانہ بناتے ہوئے احتجاجیوں نے کہا: ’’انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جس دن کو جموں و کشمیر میں ماتم کے طور پر منایا جاتا ہے بی جے پی اس دن کو جشن کے بطور پر منا رہی ہے۔‘‘ احتجاجیوں کے مطابق ’’جموں و کشمیر خاص کر وادی میں لوگوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، جبکہ نظم و ضبط کا کہی کوئی نام و نشان نہیں۔‘‘ احتجاج کر رہے سماجی کارکنان نے کہا: ’’ہمیں (دفعہ 370کی تنیسیخ کے فیصلے کے خلاف) مزاحمت جاری رکھ کر اپنے وجود کو زندہ رکھنا چاہئے اور مل کر اپنے آئینی حق کی بحالی کے لئے جد و جہد کرنی چاہئے۔‘‘ انہوں نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کو واپس لئے جانے کی اپیل کی۔