جموں:یونائیٹڈ پیس الائنس، جموں و کشمیر کی جانب سے یونین ٹیریٹری کے موجودہ سماجی و سیاسی حالات پر طلب کی گئی گول میز کانفرنس میں کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس جموں کے بٹھنڈی علاقے میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر کے طول و ارض سے آئے سیاسی رہنماؤں نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کو ’’دہلی سے ریموٹ کنٹرول‘‘ کے ذریعے جموں و کشمیر کا انتظام و انصرام چلانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی کی سخت تنقید کی۔
گول میز کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے رہنما، خطہ میں درپیش اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے یکجا دکھائی دئے۔ کانفرنس میں سی پی آئی ایم کے سینئر اور سابق وزیر ایم وائی تاریگامی، نیشنل کانفرنس کے صوبائی سیکریٹری سیخ بشیر احمد، شیو سینا (بالا صاحب ٹھاکرے) لیڈر منیش ساہنی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے لیڈران سمیت عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے شرکت کی۔ گول میز کانفرنس میں یوٹی میں سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے اور جموں و کشمیر کو موجودہ ’’دلدل‘‘ سے باہر نکالنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
تاریگامی نے امید ظاہر کی کہ ’’جب اسمبلی انتخابات کا اعلان ہوگا، بی جے پی کو جموں و کشمیر کی پریشان کن عوام کا سامنا کرنا پڑے گا۔ علاقے کے لوگ آئین کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ پر اعتماد کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہاں کی ’’غیر یقینی سیاسی صورتحال‘‘ اور ’’غلط حکمرانی‘‘ کو ختم کرنے کے لیے باہمی بات چیت پر زور دیا۔ ان کے مطابق اس سے ’’لوگوں کو ان کی جد وجہد سے راحت مل سکے گی۔‘‘ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ نومبر 2018 میں جموں و کشمیر اسمبلی کی تحلیل کے بعد سے تازہ انتخابات نہیں ہوئے ہیں، تاریگامی نے جمہوری عمل کی بحالی پر بھی زور دیا۔