ایک طرف جہاں پوری دنیا کورونا وائرس وبا کی زد میں ہے، وہیں جموں کشمیر کی عوام بیک وقت دو مشکل حالات سے جوجھ رہی ہے، ابھی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے سبب یہاں کا کاروبار پوری طرح ٹھپ تھا، لوگ اس سے کافی پریشان تھے۔ وہیں اب کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن نے مزید ان کی کمر توڑ دی ہے۔ ان دو مشکلات کے سبب اہل کشمیر دن بہ دن پریشانیوں سے دوچار ہوتے جا رہے ہیں۔ دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ یہاں کہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بھی فاقہ کشی کی زندگی گذار رہے ہیں، گاڑیوں کے مالکان ہوں یا ڈرائیورز سبھی کاروبار سے جڑے افراد کے لیے مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔
اوترسو شانگس کے رہنے والے حفیظ اللہ جن کے پاس 3 بسیں ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ میری بسیں پچھلے ایک سال سے گھر میں بند پڑی ہیں، نہ چلنے کے سبب زنگ آلودہ ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ' ہمارے پاس گاڑیوں کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعے معاش نہیں ہے اب نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہو گیا ہے، اور حکومت ہمارے تعلق سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔
متھموہ چیر پورہ کے رہنے والے گل محمد کا کہنا ہے کہ' میں پچھلے 35 برسوں سے گاڑی چلانے کا کام کر رہا ہوں، اور پچھلے سال سے ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے میرے لئے بچوں کا پیٹ پالنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
گل محمد کے سات چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کی ضروریات پورا کرنے کے لئے گاڑی چلانے کے بغیر ان کے پاس کمائی کا کوئی بھی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور گاڑی مالکان بھی پچھلے برس سے انہیں تنخواہ نہیں دے رہے ہیں کیونکہ جب انہیں گاڑیوں سے کوئی آمدنی حاصل نہیں ہو رہی ہے تو وہ بھی کہاں سے لائیں گے۔