جموں:جموں و کشمیر میں پن بجلی کی پیداواری صلاحیت کا تخمینہ 20,000 میگاواٹ ہے۔ اس میں 1500 میگاواٹ کے چھوٹے پن بجلی کے منصوبے ہیں۔ اکتوبر 2021 تک کل صلاحیت میں سے صرف 2,813.46 میگاواٹ صلاحیت (16 فیصد) کو بروئے کار لایا گیا ہے ۔اس میں 79.75 میگاواٹ صلاحیت کے چھوٹے ہائیڈرو پروجیکٹس شامل ہیں۔
کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے منگل کو پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا: ’’چھوٹے پن بجلی منصوبوں کے لیے بنائی گئی ہائیڈرو پاور پالیسی کا مقصد منصوبوں کی ترقی کو تیز کرنا تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ 1,725.53 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ 374 شناخت شدہ پروجیکٹ سائٹس میں سے صرف 79.75 میگاواٹ کی صلاحیت کے 10 منصوبے چار سے سات سال کی تاخیر کے ساتھ شروع کیے گئے ہیں۔
مالی سال 2021-22 کی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 225 سائٹس (60 فیصد) کی نشاندہی کی گئی، 115 سائٹس کے لیے ٹینڈرز طلب کیے اور اس میں سے 70 سائٹس کے لیے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ اس کے ساتھ ہی، ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کی ترقی کے لیے مختص کردہ 45 سائٹس میں سے 32 خود مختار پاور پروڈیوسرز (IPPs) یا تو منصوبوں کی تکمیل کے لیے ضروری منظوری حاصل کرنے جیسے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں یا ایڈوانس پریمیم جمع نہیں کرایا ہے۔ یا زمینی مسائل، سست پیش رفت اور ٹیکنو اکنامک عملی وجوہات کی بنا پر انہیں دیے گئے منصوبے منسوخ کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں:Political Parties on CAG Report سی اے جی رپورٹ میں کیے گئے انکشافات کی تحقیقات کا مطالبہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’نوڈل ایجنسیز نے متعلقہ محکموں/ایجنسیز کے ساتھ تال میل نہیں کیا تاکہ IPPs کو ایک مقررہ مدت میں منصوبوں کے لیے منظوری مل سکے یا منظوری اور فنانس حاصل کرنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔‘‘