مسلم مخالف نعرہ بازی کے خلاف جموں میں خاموش احتجاج جموں:جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں دلت، او بی سی، مائنارٹی تنظیموں کی جانب سے مسلم مخالف نعرے بازی کرنے کے خلاف گوجر نگر پارک میں خاموش احتجاج درج کیا گیا۔ مختلف تنظیموں سے وابستہ کارکنان نے 15 اگست کو جموں میں منعقدہ ایک ریلی کے دوران قابل اعتراض نعرے بازی کرنے والوں کے خلاف خاموش احتجاج کے ذریعے اس واقعے کی مذمت کی گئی۔ احتجاجیوں نے مسلم مخالف نعرے بازی کرنے والوں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا۔
سماجی کارکنان نے جموں پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر قانونی کارروائی انجام دیں اور اُن ملزمان کو گرفتار کریں جنہوں نے مسلم برادری کے خلاف نعرے لگا کر دو برادریوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش تھی اور پولیس کو سخت قانونی کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ نفرت انگیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے جموں کشمیر انتظامیہ سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ’’جموں میں ترنگا ریلی کے دوران مبینہ طور پر نفرت کو ہوا دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہیں؟ محبوبہ مفتی کے مطابق ’’جب لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کشمیر میں ترنگا یاترا کرنے میں مصروف تھی تو ایک اور واقعہ جموں میں پیش آیا جہاں دائیں بازو کے مذہبی جنون کے حامل کارکنان نے کھلے عام مسلم نسل کشی کے نعرے لگائے۔‘‘
مزید پڑھیں:Anti Muslim Slogans At Namaz Site In Gurugram: ہندو تنظیموں نے پھر نماز میں خلل پیدا کیا
واضح رہے کہ جموں پولیس نے 15 اگست 2023 کو جموں میں ایک ریلی کے دوران قابل اعتراض نعرے لگانے والے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ’’ایف آئی آر نمبر 107 آف 2023 کے تحت دفعہ 295 اے اور 147 آئی پی سی کے تحت جموں کے پکا ڈنگا پولیس اسٹیشن میں ان لوگوں کے خلاف درج کیا گیا ہے جنہوں نے 15 اگست 2023 کو ترنگا ریلی کے دوران ایک کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے۔‘‘