اپنے ایک بیان میں تاریگامی نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت واقعات اور اموات میں بہت زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے اور اس کا سامنا کرنے کا واحد راستہ ٹیکہ کاری ہے, لیکن اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں ایک بھی فرد کوٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگانے کے بجائے انتظامیہ نے لوگوں کو بے سہارا چھوڑ دیا ہے، جس نے کافی لوگوں میں بے یقینی پیدا کردی ہے۔ پچھلے ہفتے کے دوران سرکاری طور پر ویکسینیشن کا ڈیٹا غیر معمولی حد تک کم ہے، زیادہ تر دن خالی رہے ہیں۔ اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سارے لوگ رہ گئے ہیں جو ٹیکے لگوانا چاہتے ہیں۔
حکومت کو صورتحال دیکھ کر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ویکسین کب دستیاب ہوگی تاکہ ویکسینیشن کے عمل کے بارے میں مزید بے یقینی اور الجھن پیدا نہ ہو۔کووڈ۔19 انفیکشن کے خلاف لوگوں کی حفاظت حکومت کا اولین فرض ہے۔ اسی طرح پورے خطے میں طبی سہولیات کا فقدان ہے۔
مناسب کارروائی جیسے بروقت جانچ اور اسپتال میں داخل کرانے سے قیمتی جانوں کو بچا یا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کی صورتحال نے ابھی تک دہلی، ممبئی یا ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح خوفناک سطح کو نہیں چھوا ہے۔لیکن ایس او ایس کالز اور آکسیجن سلنڈروں کی درخواستوں اور سوشل میڈیا پر اہم دواؤں کی کمیاں اس بحران کی نشاندہی کرتی ہیں۔
خطے میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح کووڈ کیسوں میں اضافے نے جموں و کشمیر کے موجودہ صحت کے نظام پر دباؤ ڈالا ہے۔ ہسپتالوں میں آئی سی یو بیڈ ختم ہو رہے ہیں۔ ایسے میں نہ صرف ویکسینیشن مہم کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، بلکہ کوویڈ سونامی کا مقابلہ کرنے کے لئے جموں و کشمیر میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔