نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) نے انکشاف کیا ہے کہ 2019 - 20 میں جموں و کشمیر میں 18 سے 49 سال کی عمر کے نو فیصد سے زیادہ خواتین گھریلو تشدد کا شکار بنی۔
صحت کی مرکزی وزارت کے زیر اہتمام این ایف ایچ ایس نے جموں و کشمیر میں خواتین کے ساتھ گھریلو زیادتی کے بارے میں حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں۔
سروے کے مطابق 2019 کے دوران جموں و کشمیر میں 18 سے 49 سال کی عمر کی کل 9.6 فیصد خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پانچ سال قبل جموں و کشمیر میں 9.4 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا نشانہ بنی تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت جموں و کشمیر ایک ریاست تھی جس میں لداخ بھی شامل تھا۔
سروے میں پتہ چلا ہے کہ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں خواتین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ دیہی علاقوں میں 11 فیصد خواتین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 5.9 فیصد ہے۔
حمل کے دوران تقریباً 1.2 فیصد خواتین جسمانی تشدد کا نشانہ بنی ہیں۔ ان میں سے 0.3 فیصد خواتین شہری علاقوں میں اور 5.0 فیصد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں خواتین کے جنسی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
سنہ 2015-16 میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی شرح 3.1 تھی جو 2019-20 میں بڑھ کر 4.0 فیصد ہو گئی ہے۔ ان خواتین کی عمر 18 سے 29 سال کے درمیان ہے۔
گزشتہ سال جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف زیادتی، چھیڑ چھاڑ اور گھریلو تشدد سمیت دیگر جرائم کے 3069 واقعات درج کئے گئے۔