اردو

urdu

ETV Bharat / state

اینٹی کرپشن بیورو کا 31 افراد کے خلاف چالان

گیارہ سو کروڑ روپے (قرضہ) گھوٹالے میں اینٹی کرپشن بیورو نے زرعی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سمیت31 افراد کے خلاف چالان پیش کیا۔

اینٹی کورپشن بیورو کا 31افراد کے خلاف چالان پیش
اینٹی کورپشن بیورو کا 31افراد کے خلاف چالان پیش

By

Published : Jun 30, 2021, 6:04 PM IST

جموں و کشمیر کے اینٹی کرپشن بیورو نے ایک زرعی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جموں کشمیر بینک حکام سمیت 31افراد کے خلاف 1100 کروڑ روپے کے قرضہ گھوٹالہ میں چالان پیش کیا۔

اینٹی کورپشن بیورو کے ترجمان نے کہا کہREIایگرو لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سندیپ جھن جھن والا، جموں کشمیر بینک کے ماہم شاخ کے منیجر محمد یوسف بٹ سمیت 29ملزمان کے خلاف انسداد رشوت ستانی کی خصوصی عدالت، جموں، میں چالان پیش کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق معاملہ انسداد رشوت قانون اور رنبیر پینل کوڈ کے تحت 2019میں درج کیا گیا تھا جس میں REI ایگرو لمیٹیڈکمپنی کے حق میں 400کروڑ روپے کے زرعی قرضہ کی منظوری، اور جموں کشمیر بینک کے ماہم شاخ سے150کروڑ روپے کا ٹرم لون اور بینک کے وسنت وِہار نئی دہلی برانچ سے بغیر معقول سیکورٹی کے 115کروڑ روپے کی بِل رعایت (Discount) کا معاملہ شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ کمپنی، جو باسمتی چاول کی خرید اور پراسیسنگ کرتی ہے، نے بینکوں سے فصل قرضہ کی سہولیات حاصل کی اور انہیں کسانوں (جوائنٹ لائیبلٹی گروپس) کے کھاتے میں جمع کیا۔

ترجمان کے مطابق کمپنی نے جموں وکشمیر بینک کے ساتھ گھپلے کے ارادے سے کسانوں اور (جوائنٹ لائیبلٹی گروپس) کے نمائندوں کی فرضی فہرست تیار کرکے رقم انکے اکائونٹ میں ٹرانسفر کرا دی۔ جس کو انہوں نے بعد میں ایگرو کمپنی کو واپس ٹرانسفر کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے 400کروڑ روپے کا فصل قرضہ کسانوں کے نام پر ان جوائنٹ لائبلٹی گروپس کے ذریعے حاصل کیا اور اس رقم کو بینک افسروں کی ملی بھگت کے ساتھ کمپنی نے جوائنٹ لائبلٹی گروپس کی جعلی فہرست کے ذریعے ہڑپ کر لیا۔

مزید پڑھیں؛ لینڈ مافیا کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی

ترجمان نے مزید کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ فصل قرضہ کی تقسیم کے وقت محمد یوسف بٹ نے اس بات کو یقینی نہیں بنایا کہ قرضہ انفرادی طور کسانوں کے کھاتوں میں جمع ہو رہا ہے یا نہیں، جیسا کہ قرضہ منظوری کی شرائط میں تجویز کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ترجمان کے مطابق قرضہ شرائط کے خلاف بھی تقسیم کیا گیا جس کے نتیجے میں بینک کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا۔

اس کے علاوہ کمپنی نے بینک کے وسنت وہار شاخ سے 2013 میں 115 کروڑ روپے بل کی رعایت بھی حاصل کی۔ اس سہولیت کے تحت جموں کشمیر بینک نےREI ایگرو کمپنی کی جانب سے منتخب کیے گئے سپلائروں کی بلوں میں رعایت دی گئی جبکہ کمپنی کی جانب سے گھپلے کے نتیجے میں ان بلوں کی ادائیگی بھی نہ ہو سکی۔

ترجمان کے مطابق اس کیس کی تحقیقات اور مزید جوائنٹ لائیبلٹی گروپس کی تلاش جاری ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details