جموں و کشمیر میں جیولوجی اور کان کنی کی موجودہ پالیسی کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) کے سیکریٹری غلام نبی ملک نے ہفتہ کو کہا کہ اگر اس پالیسی کو واپس نہیں لیا گیا تو اس سے پورے خطے کے ہزاروں افراد کی روزی روٹی متاثر ہو سکتی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ملک نے کہا کہ ٹھیکیداروں سے لے کر ریت نکالنے والے، مزدور اور ٹرانسپورٹرز جو معدنیات کی کھدائی سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر وابستہ ہیں کو اپنی روزی کھو جانے کا خطرہ ہیں۔
کان مالکان، کریشر مالکان، ٹپر اور ٹریکٹر مالکان، ہاٹ مکس پلانٹ مالکان، کاری گر اور دیگر متعلقہ افراد کے کاروبار کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اس تجارت سے وابستہ لوگوں نے بینکوں سے قرض لے کر لوڈ کیریئر، ٹپر اور دیگر گاڑیاں خرید لی ہیں۔ اب اس نئی پالیسی کے نفاذ کے ساتھ وہ بے روزگار ہوگئے ہیں، کیونکہ وہ بینکوں کو ماہانہ EMI ادا کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔