جموں میں کسمپرسی کی زندگی گزر بسر کرنے والے روہنگیا مسلمان لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں۔
ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ضلع انتظامیہ جموں نے سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی ہیں جس سے عام لوگوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
گرچہ معتدد سرکاری و غیر سرکاری انجمنیں ضرورت مند و غریب لوگوں تک راشن پہنچانے کا دعویٰ کر رہی ہیں لیکن ان روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کو کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
مصیبت کے مارے ان لوگوں کی امیدیں اب صاحب ثروت افراد سے وابستہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک پناہ گزین محمد عامر نے بتایا کہ وہ یہاں گزشتہ بارہ سال سے قیام پذیر ہے اور مقامی سطح پر لوگ ان کی مدد کرتے ہیں لیکن حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے انہیں مکمل طور نظر انداز کیا جا رہا ہے۔