اس کے تحت اردو، کشمیری، ڈوگری، ہندی اور انگریزی سرکاری زبانیں ہوں گی جس پر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی سرکار کے اس فیصلے کی ستائش کی ہے۔
سابق وزیر اور اپنی پارٹی کے سینئر رہنما ذوالفقار علی چودھری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ خوشی کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کی علاقائی زبانوں کو سرکاری درجہ دینے کی بات کی گئی ہیں۔ خاص کر کشمیری اور ڈوگری زبان کو جبکہ پہلے سے ہی اردو، جموں و کشمیر کی سرکاری زبان مہاراجہ ہری سنگھ کے دورِ حکومت سے ہے۔ تاہم انہوں نے گوجری زبان کو فروغ دینے کی سرکار سے اپیل کی ہے۔'
جموں و کشمیر کے مشہور سماجی کارکن سہیل کاظمی نے سرکار کے اس فیصلے کی تائید کی۔