جموں میں شراب کی دکانیں کھلنے کے خلاف لوگوں کا احتجاج جاری ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ شراب کی دکانیں عبادت گاہوں کے نزدیک اور بستیوں میں کھولی جا رہی ہیں جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ سروال جموں کے لوگوں نے جمعہ کو احتجاج درج کرنے کے دوران ضلع مجسٹریٹ جموں اور ایکسائز کمشنر کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔
اس موقع پر راجیش والی نامی ایک احتجاجی نے کہا کہ یہاں شراب کی دکان مندر اور مسجد کے نزدیک کھولی گئی ہے بلکہ ایک اسکول بھی متصل ہی واقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس جگہ شراب کی دکان کھولی گئی ہے وہاں لوگوں کا کافی رش رہتا ہے جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ صحیح بات ہے کہ ان مقامات پر شراب کی دکانیں کھولی جائیں؟
ایک خاتون نے بتایا کہ بستیوں میں شراب کی دکانیں کھولنے سے خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے بچوں کے سامنے شراب خریدا جائے گا تو ان پر کیسے اثرات پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بستیوں میں شراب کی دکانیں کھولنے کو برداشت نہیں کریں گے۔
مذکورہ خاتون نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنے کے لئے شاپنگ ایئریا ہوتے ہیں نہ بستیوں میں ایسے دکان کھولے جاتے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ایسے شراب دکانوں کی لائسنسز کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا کرفیو اور نئی ایکسائز پالیسی کے خلاف شراب دکانوں کے مالکان کی مخالفت کے پیش نظر جموں میں شراب کی دکانیں بند تھیں جو 2 جون کو کھول دی گئیں۔ جب دو جون کو دکان کھلے تو ان پر شراب خریدنے والوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی تھی۔
یو این آئی