نہ صرف سیاسی رہنما، تاجر، ٹرانسپورٹرز اور دوسری تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں، بلکہ عام لوگ بھی اس کی مخالفت سمٹ میں کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔
نیشنل پھنترز پارٹی کے کارکنوں نے جموں میں کل اس ٹول پلازہ کے خلاف احتجاج کیا۔ وہیں میٹا ڈور یونین نے گزشتہ تین دنوں سے لگاتار اس نئے ٹول پلازہ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہماری اتنی آمدنی نہیں جتنی پیسے انہیں ٹول پر ادا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ ٹول غیرقانونی طریقے سے تعمیر کرایا ہے اور آج بھی وہ ٹول پلازہ کے سامنے احتجاج کررہے ہیں۔
ہماچل پردیش کے رہنے والے سیاح راجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ نہایت غلط ہے کہ جموں و کشمیر میں جگہ جگہ پر ٹول ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے اس ٹول ٹیکس کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
نیشنل پھنترز پارٹی کے سینیئر لیڈر و سابق وزیر ہرس دیو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے کل ٹول ٹیکس کے خلاف احتجاج کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جب حزب اختلاف میں تھی تب جموں میں ٹول پلازہ ختم کرنے کی بات کی جا رہی تھی لیکن اب جب وہ اقتدار میں ہیں تو انہوں نے زیادہ ٹول ٹیکس لگانا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کیا کہ بی جے پی لوگوں کو ٹیکس کے نام پر لوٹ رہی ہے۔ ایسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہے جس سے مسافروں تاجروں اور صنعت و حرفت سے وابستہ لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا سرکار کو چاہیے کہ وہ یہاں پر ٹول ٹیکس لینے کا فیصلہ واپس لے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو ہم گزارش کرتے ہیں کہ ٹول ٹیکس لینا بند کرے۔