انہوں نے کہا کہ 18 رہنماؤں پر مشتمل وفد کو محبوبہ مفتی سے ملاقات کے لیے جانا تھا، اس بارے میں انہیں کوئی جانکاری نہیں کہ کب اور کہاں میٹنگ ہوئی۔ سریندر چودھری نے کہا کہ اس بارے میں پی ڈی پی دفتر میں کسی طرح کی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی، کسی کے گھر میں میٹنگ ہوئی تو وہ الگ بات ہے لیکن انہیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔
پی ڈی پی میں اختلاف
پی ڈی پی کے سینیئر رہنما سریندر چودھری نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو ملاقات کرنے سے متعلق انہیں کوئی معلومات نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو محبوبہ مفتی نظر ہونے کے بعد انہوں نے دو بار ملنے کی کوشش کی، تاہم انتظامیہ نے انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی۔سریندر چودھری نے کہا کہ دُکھ کی بات ہے کہ چند زمین مافیا لوگ گھر میں بیٹھ کر پی ڈی پی لیڈر سمجھتے ہیں۔ پارٹی میں جو سینیئر لوگ ہیں ان کو بات کرنے کا موقع دیں۔
انہوں نے کہا کہ'اگر نینشل کانفرنس کی وفد نے پارٹی سربراہ فاروق عبداللہ سے ملنے کا فیصلہ کیا تھا، کیا پی ڈی پی نیشنل کانفرنس کی 'بی ٹیم' ہے۔ اگر انہیں جانا تھا تو نیشنل کانفرنس کے جانے سے پہلے کیوں نہیں گئے'۔ سریندر چودھری نے کہا کہ نوترا کے وقت پر پی ڈی پی کے چند رہنماؤں نے محبوبہ مفتی سے ملنے کا فیصلہ کیا جو کہ نامناسب ہے کیونکہ پوجا چھوڑ کر وہ کسی سے ملنے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 10 رہنماؤں کا وفد محبوبہ مفتی سے 7 اکتوبر کو ملاقات کرنے والا تھا، لیکن بعد میں پارٹی نے اسے ملتوی کر دیا۔
قبل ازیں نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ اور سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ سے پارٹی کے 15 رہنماؤں پر مشتمل ایک وفد نے ملاقات کی، جس کے بعد پی ڈی پی نے بھی محبوبہ مفتی سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ محبوبہ مفتی سے ملاقات کرنے کے اعلان کے بعد پارٹی کے ترجمان فردوس ٹاک نے کہا کہ ان سے جلد ہی ملاقات ہوگی۔