جموں:کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کانگریس کی بنیادی رکنیت سمیت تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آزاد نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اس سلسلے میں 5 صفحات پر مشتمل ایک مکتوب بھی بھیجا ہے۔ انہوں نے مکتوب میں کانگریس میں شامل ہونے سے لے کر چھوڑنے تک کے سفر کے بارے میں بتایا ہے۔ Ghulam Nabi Azad Quits Congress
کسی کے جانے سے پارٹی ختم نہیں ہوتی کانگریس کو خیرباد کہنے کے بعد غلام نبی آزاد ایک نئی سیاسی جماعت کی شروعات کرنے جارہے ہیں۔ آزاد کے استعفیٰ کے بعد جموں وکشمیر سے آزاد کے چھ قریبی ساتھیوں نے کانگریس کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہیں۔Congress Leaders Quit After Azad's Resignation
وہیں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے آزاد کے استعفی کے بعد بتایا کہ آزاد کا پارٹی چھوڑنا ایک دکھ کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما تھے اور پارٹی نے ان کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں کیا لیکن استعفیٰ تو انہوں نے دے دیا۔JKPCC President on Azad's Resignation
موصوف نے کہا کہ غلام نبی آزاد کانگریس پارٹی کے اہم ترین لیڈر تھے اور دو روز قبل انہوں نے ان کے ساتھ دو گھنٹوں تک ملاقات کی اور مجھے ایسا نہیں لگا کہ وہ پارٹی سے استعفیٰ دے گے۔ وہ جموں و کشمیر پارٹی کی نئی قیادت سے کافی خوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ایک پرانی پارٹی ہے اور اس پارٹی میں لوگ آتے ہیں اور لوگ جاتے ہیں۔ میری کانگریس پارٹی سے وابستگی تین پشتوں سے ہے اور رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہاں کی سکیولر پارٹیز کو کمزور کرنے کے لیے نئی پارٹیز بن رہی ہیں۔انہوں کے کہا کہ وہ پارٹیز آنے والے وقت میں لوگوں کے سامنے بے نقاب ہونگی۔
وقار رسول وانی نے کہا کہ غلام نبی آزاد نے ہی جموں وکشمیر پی سی سی صدر کے لیے چار ناموں کی تجویز کانگریس ہائی کمان کو بھیجی تھی جس میں میرا نام بھی شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سامنے اس سے پہلے بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھیں لیکن پارٹی نے ان سب سے مقابلہ کیا اور پارٹی آگے پڑھ گئی۔کسی کے جانے سے پارٹی نہیں رک جاتی۔
وقار رسول وانی نے کہا کہ پارٹی میں کچھ لیڈران کے استعفی کی بات بہت پہلے سے چل رہی تھیں۔ نئی پارٹی بنانے کی بات دو سال سے چل رہی تھی جس میں سے کچھ لیڈران کا ووٹ تھا جو آج نکل رہے ہیں، لیکن جو میرا ووٹ تھا کہ پارٹی میں رہے گے اور جو معاملات ہے اسے سلجھائے گے ،کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی فرقہ وارانہ پارٹی کا ٹیک خود کو لگا کے لوگوں کے سامنے بدنام ہوجائے۔
مزید پڑھیں:Congress on Ghulam Nabi Azad غلام نبی آزاد کے استعفی پر کانگریس کے رہنماؤں کا رد عمل
واضح رہے کہ جمعہ کو کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے کانگریس کے تمام عہدوں سے استعفی دے دیا۔ آزاد نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اس سلسلے میں 5 صفحات پر مشتمل ایک مکتوب بھی بھیجا ہے۔ انہوں نے مکتوب میں کانگریس میں شامل ہونے سے لے کر چھوڑنے تک کے سفر کے بارے میں بتایا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کانگریس کے موجودہ طریقۂ کار پر بھی تنقید کی ہے۔ Ghulam Nabi Azad resigns from all Congress posts
وہیں مبصرین کے مطابق آزاد کا یہ فیصلہ کانگریس کے لے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ کانگریس میں لیڈرشپ کا ایک بڑا طبقہ گاندھی خاندان سے پارٹی کی قیادت چھڑوانے کی وکالت کرتا ہے تاکہ پارٹی میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا جاسکے۔ سونیا گاندھی نے حالیہ دنوں میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی دعوت دی ہے، تاہم گہلوت نے راہل گاندھی کو ہی صدر بنانے کی تجویز دی ہے۔ راہل گاندھی پارٹی کی قیادت سنبھالنے سے انکار کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: