جموں: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے جمعرات کے روز جموں و کشمیر کے مختلف مقامات پر تازہ چھاپےڈالے گئے ہیں۔ اس دوران جموں سمیت کٹھوعہ میں مختلف رہائشی مکانات پر چھاپے ڈالے گئے اور وہاں پر تلاشی کارروائیاں انجام دی گئیں۔ جموں کے تالاب کھٹیکاں علاقے میں جموں وکشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کے اشتراک سے یہ تازہ چھاپہ ماری انجام دی گئی۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کی صبح جموں و کشمیر میں کئی مقامات پر چھاپے مارے۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے جموں و کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کی مدد سے جمعرات کو جموں و کشمیر میں ڈرون گرانے کے معاملے کے سلسلے میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ این آئی اے کی ٹیم نے سری نگر، جموں، کٹھوعہ، سانبہ اور ڈوڈہ سمیت جموں و کشمیر میں نصف درجن سے زیادہ مقامات پر چھاپے مار کارروائی انجام دی۔ این آئی اے نے جموں میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند فیصل منیر ولد صادق حسین سکنہ تالاب کھٹیکاں کے گھر پر بھی چھاپے مار کاروائی انجام دی۔
جموں میں این آئی اے کی چھاپے ماری اس سے قبل جموں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ فیصل منیر 2000 کے ہری سنگھ ہائی اسکول فدائین حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا جس میں اسے گرفتار کیا گیا، سزا سنائی گئی اور ضمانت پر رہا کیا گیا لیکن وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے دوبارہ عسکریت پسندی میں سرگرم ہوگیا۔ اے ڈی جی پی جموں کے مطابق فیصل منیر ڈوڈہ کے رہائشی بشیر سجاد کے کہنے پر کام کر رہا تھا جو اس وقت پاکستان میں بیٹھ کر جموں میں لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے اور ایک اور جنگجو البرٹ کے کوڈ نام سے کام کر رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق جموں پولیس نے فیصل منیر کی رہائش گاہ پر خفیہ ٹھکانے کا پتہ لگانے کے بعد اس کیس کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کیا تھا۔
جموں میں این آئی اے کی چھاپے ماری
یہ چھاپے ڈورن کے ذریعے اسلحہ ڈالنے کے سلسلے میں مارے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ چھاپے ڈورن کے ذریعے سرحد پر اسلحہ ڈالنے کے سلسلے میں مارے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے چھانہ پورہ علاقے میں چھاپے مارے گئے تاہم چھاپوں کے دوران کسی کو گرفتار کرنے یا کوئی قابل اعتراض مواد بر آمد ہونے کے بارے میں ابھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس دوران این آئی اے نے موبائل فون، لیپ ٹاپ و دیگر میٹیریل بھی برآمد کر کے ضبط کرلئے۔
مزید تفصیلات کا انتظار ہیں۔