اردو

urdu

ETV Bharat / state

Jammu Admin Takes over Islamic School صوبائی کمشنر کو میمورنڈم پیش، حکمنامہ واپس لینے کی اپیل

جموں کے صوبائی کمشنر سے علماء کرام، ائمہ و خطباء پر مشتمل ایک وفد نے ملاقات کرتے ہوئے ایک یادداشت پیش کی جس میں ان سے جامعۃ الصالحات بٹھنڈی کو بحال کیے جانے کا مطالبہ کیا۔Memorandum to Div Comm Jammu about Madrasa Jamiat us Salihat

a
a

By

Published : Jun 22, 2023, 8:31 PM IST

جموں (جموں و کشمیر) :جموں کے علماء کرام، ائمہ و خطباء سمیت معزز شہریوں پر مشتمل ایک وفد نے ڈویژ نل کمشنر جموں کو جامعۃ الصالحات بٹھنڈی - جسے دوز قبل صوبائی انتظامیہ نے اپنی تحویل میں لے لیا - کے حوالہ سے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ میورنڈم میں صوبائی کمشنر سے اس حوالہ سے نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے مدرسہ کے حوالہ سے جاری حکمنامہ واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وفد نے صوبائی کمشنر سے ملاقات کے دوران انہیں ’’حکومت کی ایک غلط فہمی کی بنیاد پر جبری طور مدرسہ پر قبضہ‘‘ کیے جانے سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’ڈویژنل کمشنر دفتر سے جاری ہونے والا آڈر علی میاں ٹرسٹ سے متعلق ہے اور مدرسہ جامعۃ الصالحات ایک علیحدہ اسلامی ادارہ جہاں بچیوں کو قرآنی تعلیم فراہم کی جاتا ہے اور اس کا علی میاں ٹرسٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ وفد نے صوبائی کمشنر نے آرڈر کو واپس لئے جانے کی گزارش کی تاکہ ’’مدرسہ میں تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھا جا سکے۔

صوبائی کمشنر کو بتایا گیا کہ ٹرسٹ کے حوالہ سے ایک کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کے پیش نظر حکنامہ کے تحت ٹرسٹ کی پراپرٹی کو سیز کیے جانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اٹیچ کی گئی عمارت ٹرسٹ کی نہیں بلکہ علیحدہ ادارہ بنام جامعۃ الصالحات کی ہے۔ وفد نے صوبائی کمشنر سے کہا کہ اٹیچ کیے گئے مدرسہ میں قریب تین سو بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت انجام دی جاتی ہے اور ’’مدرسہ پر حکومت کی جانب سے جبری قبضہ سے نہ صرف مسلمان بچیاں دینی تعلیم سے محروم ہو جائیں گی بلکہ اس سے مذہبی جذبات کو بھی شدید زک پہنچے گا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:Jammu Admin Takes over Islamic School: جموں میں جامعۃ الصالحات کو حکومت نے اپنی تحویل میں کیوں لیا؟

وفد کی جانب سے صوبائی کمشنر کو آگاہ کیا گیا کہ ’’اگر حکمنامہ جلد واپس نہ لیا گیا اور جامعۃ الصالحات کو ماضی کی طرح دینی خدمات انجام دینے سے روکا گیا تو اس صورت میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جا سکتا ہے۔‘‘ صوبائی کمشنر نے وفد کو جلد ہی اس ضمن میں ٹھوس اور پائیدار حل نکالے جانے کی یقین دہانی کی گئی۔ وفد نے صوبائی کمشنر کو پیش کی گئی یادداشت (میمورنڈم) کی ایک ایک کاپی صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، مرکزی وزیر داخلہ کو بھی ارسال کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details