محکمہ خزانہ کی جانب سے ای بُک کی شکل میں یہ رپورٹ جموں و کشمیر میں اصلاحات، مالیاتی انتظام میں تدبر کو ادارہ سازی کے لئے نافذ کئے جانے والے اقدامات کی بصیرت کرتی ہے جس نے واقعی یونین ٹیرٹری کو تبدیل کر دیا ہے۔ دستاویزات میں اصلاحات کے جوہر کو پے سیس کے ذریعے بلوں کی آن لائن پروسیسنگ، جی ایس ٹی کو عام کرنا، ای اسٹامپنگ، ای جی آر ایس، شراب کے لئے لائسنسوں کی ای نیلامی، ڈیجیٹل ادائیگیوں، جی ای ایم کا نفاذ، راہداری جیسے اصلاحات کے جوہر کو حاصل کیا گیا ہے، جے اینڈ کے بنک، بجٹ اور آڈٹ سے متعلق اہم دستور العمل کی اشاعت، بیک ٹو ولیج، میرا قصبہ میرا غرور اقدامات اور صد فیصد جسمانی توثیق جو بغیر لاگت اور وقت کے زیادہ منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا سب سے اہم اقدام ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ' مالیاتی انتظام میں اچھی حکمرانی کو فروغ دینا حکومت کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں مالی نظام انتہائی شفاف نظاموں میں سے ایک ہے اور ان اہم تبدیلیوں میں شامل ہے، جنہوں نے یونین ٹیرٹری میں اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں۔ مالیاتی نظام میں شفافیت لانے اور اس کو مزید مضبوط بنانے کیلئے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے بڑے اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ بی ای اے ایم ایس اصلاحات ( بجٹ تخمینہ اور الاٹمنٹ مانیٹرنگ سسٹم )جیسے تعمیراتی اصلاحات کا نفاذ، جو آان لائن بجٹ کے عمل کو قابل بناتا ہے اور بروقت اجراء کرتا ہے، منظور شدہ کاموں کیلئے فنڈز، جے اینڈ کے پے سیس، لازمی انتظامی منظوری، تکنیکی پابندیوں اور ای ٹینڈرنگ ڈیجیٹل ادائیگیوں، جی ایف آر، جی ای ایم وغیرہ کے ذریعہ بلوں کو آن لائین جمع کروانے سے ملک میں کسی بھی ترقی پسند نظام کے مساوی طور پر جموں و کشمیر میں مالیاتی نظام لایا گیا ہے۔
بیک ٹو وِلیج، ڈسٹرکٹ کیپکس، یو ٹی کیپکس اور جے کے آئی ڈی ایف سی کے تحت مکمل ہونے والے منصوبوں سے متعلق تصویری ای کمپینڈیمز کی اشاعت شہریوں کے ساتھ حکومت سازی کی خواہش کی علامت ہے۔ جموں و کشمیر میں یہ پہلا موقع ہے جب لوگ اپنے علاقوں میں چلائے جانے والے کاموں کی نگرانی کر سکتے ہیں اور حقیقی وقت کی بنیاد پر پیش رفت کی نگرانی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ '2020-21 کے دوران جموں و کشمیر میں پہلی بار 18000 سے زیادہ کام امپاورمنٹ پورٹل پر دستیاب تھے تاکہ عوام کو دیکھنے کیلئے گراس روٹ کو حقیقی طور پر مضبوط بنایا جا سکے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ 'میری حکومت جموں و کشمیر میں جامع ترقی اور اس کو آتم نربھر بنانے کیلئے امن، ترقی، خوشحالی اور سب سے پہلے لوگ کے منتر پر یقین رکھتی ہے۔
اس موقعہ پر بتایا گیا کہ '2020-21 کے مالیاتی سال میں سامان اور سروس ٹیکس ( جی ایس ٹی ) کی محصولات کی وصولی میں کووِڈ۔19 پابندیوں کی وجہ سے مالی سال کے ابتدائی مہینوں کے دوران رکاوٹوں کے باوجود نمو دیکھی گئی ہے۔ گذشتہ سال اپریل، مئی اور جون کے لاک ڈاون مہینوں کے دوران یونین ٹریٹری میں جی ایس ٹی کے ذخیرہسال بہ سال ( وائی او وائی ) سے زیادہ اضافہ ہوا تھا۔
کووڈ سے وابستہ پابندیوں کے باوجود 2020-21 میں ایکسائیز ریونیو کا مجموعہ 5.36 فیصد بڑھ گیا۔ 2020-21 کے دوران حاصل شدہ ایکسائیز ریونیو 1353.43 کروڑ روپے رہا۔ حکومت جموں و کشمیر نے الیکٹرانک طرز کی ادائیگی کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کو فروغ دینے سے سرکاری کاروبار میں لین دین میں شفافیت، بروقت اور احتساب اور یونین ٹریٹری کے خطوں میں ادائیگی کے نظام کو مکمل طور پربہتر بنانے کو یقینی بنایا گیا۔
ڈی بی ٹی موڈ میں ادائیگی بھی لازمی کردی گئی ہے جس کی وجہ سے 80 لاکھ سے زائد افراد کو بروقت ادائیگیوں پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ ڈی بی ٹی کے ذریعہ وقتی طور پر ادائیگی کا نظام متعارف کرانے کے بعد پی ڈی ایس کے تحت مستفید ہونے والوں کے تقریبا ً2 لاکھ نقلی معاملات کو ختم کردیا گیا ہے اور ساڑھے 4 لاکھ مستحقین کو غیر فعال کردیا گیا ہے۔ 2020-21 کے دوران 1353کروڑ روپے کا مجموعی معاشی پیکیج کے لئے اعلان کیا گیا۔
اس بزنس ریویول پیکیج کے تحت 5 فیصداِنٹرسٹ سبونشن کے ذریعے 750 کروڑ روپے کے لگ بھگ 3.44 لاکھ قرض دہندگان مستفید ہوئے۔ 2014 کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ 4,542 قرض دہندگان کے لئے 5فیصد اِنٹرسٹ سبونشن بھی فراہم کی گئی جس میں 37.32 کروڑ روپے شامل ہیں۔ بزنس اِنٹرسٹ ریلیف سکیم کے تحت 20,228 قرض دہندگان کے لئے 102.31 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
کاروباری اداروں کے لئے ڈبلیو سی ڈی ایل (ورکنگ کیپٹل ڈیمانڈ لون) کے تحت 96.68 کروڑ روپے سے 766 مستحقین مستفید ہوئے۔ جی ای سی ایل 1 کے تحت 61,477مستحقین مستفید ہوئے جن میں 1862.19کروڑ روپے شامل ہیں۔ بزنس سپورٹ لون جنرل کے تحت تقریبا ً289 مستفید افراد نے فائدہ اٹھایا جس میں 74.37 کروڑ روپے شامل ہیں۔2020-21 کے دوران 9 ماہ کے لئے زائد 14,000 مستفید افراد کو 1000 روپے ماہانہ مہیا کیا گیا تھا۔
نوجوانوں کو بااِختیار بنانے کے لئے روزگار سے متعلق ایک سکیم 'ممکن' کا آغاز کیا گیا۔ یہ اسکیم جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو پائیدار معاش فراہم کرتی ہے۔ اس اِقدام کا مقصد ہے کہ نوجوانوں کو صنعت کار اور حکومت دونوں کی معقول سبسڈی پر ابتدائی سرمایہ کاری کی ضرورت کے بغیر نوجوانوں کو چھوٹی کمرشل گاڑیاں فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ کچھ کما سکے۔
بیک ٹو وِلیج پروگرام کے تحت زائد از 4000 اَفسران نے پنچایتوں میں دو دِن اور ایک رات گزار کر لوگوں کی دہلیز پر حکمرانی لانے کی کوشش تھی۔ بیک ٹو وِلیج اوّل اور بیک ٹو وِلیج دوم کے دوران کووِڈ۔19 وبائی امراض جیسی رُکاوٹوں کے باوجود 4000 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ دیہات میں بنیادی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے بیک ٹو وِلیج سوم پروگرام کے تحت ہر پنچایت کو 10 لاکھ روپے فراہم کئے گئے تھے۔
بیک ٹو ولیج سوم پروگرام کے تحت ہر گرام پنچایت میں 20,000 روپے اسپورٹس کِٹس کے لئے تقسیم کیا گیا اورقریباً 20,000 نوجوانوں کو بینک فائنانس کے لئے اپنا منصوبہ شروع کرنے کی نشاندہی کی گئی۔ اِسی طرح محکمہ خزانہ نے'میرا گاﺅں میرا فخر'پروگرام کے لئے 'بیک ٹو وِلیج' پروگرام کی طرز پر شہری علاقوں میں لوگوں کی دہلیز پر حکمرانی فراہم کرنے کے لئے 57 کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کی۔
جے اینڈ کے بینک کے نقطہ نظر اور کام کرنے میں مکمل تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ وَبائی بیماری کے باوجود گزشتہ مالی برس کے پہلے دو ماہ کے دوران بینک منافع بخش زون میں کامیاب رہا ہے۔ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ جموں و کشمیر یوٹی میں سالہاسال کی بنیاد پر بینک کی جمع اور پیش رفت دونوں میں بالترتیب 12.57 فیصد اور 15.41 فیصد اِضافہ ہوا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار جے اینڈ کے بینک نے آر ٹی آئی اور سی وی سی رہنما اصولوں کو نافذ کیا اور مکمل احتساب کو یقینی بنایا۔ بینک نے اَب بیک ٹو وِلیج پروگرام کے تحت 19,538 سے زیادہ نوجوان اور بے روزگار نوجوانوں کو ان کی دہلیز پر قرضوں کی فراہمی کی ہے جس کے لئے 340 کروڑروپے کی منظوری دی گئی ہے۔