جموں و کشمیر میں سات نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے پیش نظر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت قائم کیا گیا حد بندی کمیشن آج سے یونین ٹریٹری کے چار روزہ دورہ پر ہے، جہاں کمیشن آج جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں سیاسی جماعتوں اور سماجی کارکنان سے ملاقات کرے گا۔
حد بندی کمیشن کی آمد پر کشمیری مہاجر پنڈتوں کا رد عمل وہیں کمیشن کی آمد پر کشمیری مہاجر پنڈت کی انجمنوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حد بندی کمیشن نے کشمیری پنڈتوں کو نظر انداز کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے جموں میں مہاجر کشمیری پنڈتوں نے مرکز میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا 'پہلے ہی 24 جون کو دہلی میں منعقد کل جماعتی اجلاس میں مہاجر پنڈتوں کو نہیں بلایا گیا اور اب حد بندی کمیشن سے کشمیری مائگرنٹ پنڈتوں کو ملنے کی دعوت نہیں ملی ہے جبکہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی میٹنگ یا اجلاس کشمیری پنڈتوں کے بغیر نامکمل ہے'۔
وہیں انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ کشمیری مہاجر پنڈتوں کو مکمل طور پر جموں و کشمیر کا مین اسٹریم اسٹیک ہولڈر سمجھا جائے تاکہ کشمیری پنڈتوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ حد بندی کمیشن سے ملاقات کے دوران جموں و کشمیر کی سب سے بڑی علاقائی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کی جانب سے سابق وزیر عبد الرحیم راتھر، محمد شفیع، ناثر اسلم وانی، سکینہ یتو اور میاں الطاف کو پارٹی کی طرف سے نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے تاہم پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے حد بندی کمیشن سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔