جموں: اقلیتوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے پیش نظر وزیر اعظم ایمپلائمنٹ پیکیج کے تحت کام کر رہے ملازمین جموں کے ریلیف کمشنر دفتر کے باہر جمع ہوکر گزشتہ 168 دنوں سے احتجاج کررہے ہیں ۔ ملازمین نے جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا اور دیگر کئی اعلی حکام سے ملاقات کرکے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا کہ وادی میں حالات میں بہتری آنے تک انہیں جموں صوبے میں تعینات کیا جائے۔ ان ملازمین نے سرکار سے صاف کہا کہ موجودہ حالات میں وادی میں ان کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں، لہٰذا انہیں فوری طور جموں منتقل کیا جائے۔ لیکن ابھی تک ان ملازمین کے مطالبات کی طرف سرکار سرد مہری کا ہی اظہار کرتی رہی ہے، جس کی وجہ سے ان ملازمین میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔
Kashmir Migrant Employees Protest مائیگرنٹ ملازمین کا احتجاج جاری
وزیراعظم پیکیج کے تحت تعینات مائیگرنٹ ملازمین کی ہلاکتوں کے بعد وادی میں مقیم اقلیتوں میں خوف و حراس کا ماحول ہے۔ migrant employees protest continues In Jammu
احتجاج پر کررہے ملازمین کا کہنا ہے کہ مائیگرنٹ ملازمین کا سڑکوں پر اترنا اس بات کی غماز ہے کہ سرکار وادی میں سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور ملازمین کو احتجاج کرنے پرمجبور کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارا مطالبہ جائز ہے، کیونکہ وادی کے حالات اقلیتی فرقے کے لوگوں کے لئے موزوں نہیں۔ انہوں نے سرکار سے یہ مطالبہ کیا کہ جموں وکشمیر میں کام کر رہے دیگر ملازمین کے ہمہ پلہ ہمیں بھی قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈت ملازمین سے روا بید بھاو ختم کیا جائے اور ان کی زندگیوں کو محفوظ کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہی ملک میں پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں، جو ہماری سرکار کے لئے شرم کی بات ہے اور سرکار کو چاہیے کہ وہ مہاجر ملازمین کو جموں منتقل کریں۔ migrant employees protest continues In Jammu
یہ بھی پڑھیں: Protests Against Target Killings کشمیری پنڈت سمیت دو مہاجر مزدوروں کی ہلاکت کے خلاف جموں میں مظاہرے