وادی کشمیر میں گزشتہ چند ماہ سے کئی مقامات پر آگ کی کئی وارداتیں رونما ہوئیں،گزشتہ روز بھی شہر خاص میں آگ کی ایک ہولناک واردات میں ایک قدیم اور تاریخی مسجد کو کافی نقصان ہوا ہے، جس کے سبب 90 برس قدیم مسجد کی نقش نگاری اور طرز تعمیر مکمل طور خاکستر ہوگئے ہیں۔
سرینگر کے مہاراج گنج کی گنجان آبادی میں واقع اس مسجد کی بنیاد نو دہائیاں قبل مقامی لوگوں کے مطابق میر واعظ مولانا احمد اللہ نے رکھی تھی، اور یہ مسجد کشمیر کے قدیم فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ تھی جس میں مشہور نقش نگاری خصوصاً ختم بند اور دیگر قسم کی دیدہ زیبی دیکھی جا رہی تھی، تاہم گزشتہ روز اس مسجد میں آگ لگنے کی وجہ سے قدیم نقش نگاری پوری طرح نیست و نابوت ہو گئے۔
مقامی لوگوں نے فائر اینڈ ایمرجنسی عملے پر دیر سے جائے واردات پر پہنچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس نے جائے واردات پر پہنچنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے آگ پر بروقت قابو نہیں پایا جا سکا'۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مسجد انتظامیہ کے صدر عبدالرحمان نے بتایا کہ آگ مسجد کے حمام سے نمودار ہوئی جس نے مسجد کی پوری عمارت کو آناً فاناً اپنی چپیٹ میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس نے جائے واردات پر پہنچنے میں قریباً ایک گھنٹے کی تاخیر کر دی جس سے مسجد کو کافی نقصان پہنچا۔
مقامی شہری گوہر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مہاراج گنج علاقے میں فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ نے فائر سروس اسٹیشن تعینات نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے اس علاقے میں آگ کی واردات سے نمٹنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ گوہر کے مطابق مہاراج گنج علاقہ ایک گنجان بستی ہے جہاں فائر سروس اسٹیشن ناگزیر ہے۔