جموں:ضلع انتظامیہ جموں نے بھٹنڈی کے آشیہ نگر علاقے میں جامعۃ الصالحات نام کا ایک ادارہ، جس میں تین سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مدرسہ کی عمارت کو ریاستی حکومت نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دیا ہے۔ عمارت گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول سنجوا کے سپرد کر دی گئی ہے اور عمارت کے گیٹ پر پولیس عملہ تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ مدرسہ میں سرکاری ملازمین بھی تعینات کیے گئے ہیں جو مدرسے کے دفتر میں موجود ہیں تاہم ابھی بھی مدرسے کے اساتذہ تین سو طالبات، جو مدرسہ میں قیام پذیر ہیں، کی تعلیم و تربیت کے علاوہ قیام و طعام کا بھی انتظام خود انجام دے رہے ہیں۔
فی الحال حکومت نے مدرسہ کی موجودہ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مدرسہ میں زیر تعلیم لڑکیوں کی اسلامی تعلیم کو جاری رکھیں۔ پولیس اور محکمہ ریونیو کے اہلکاروں کو مدرسہ کی عمارت میں تعینات کیا گیا ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ، حکومت یا کسی بھی سرکاری محکمہ سے انہیں کوئی نوٹس ارسال نہیں کیا گیا ہے تاہم اچانک تحصیلدار بہو پنیکا گپتا محکمہ ریونیو کے عملہ اور پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم کے ساتھ اچانک وارد ہوئی اور بھٹنڈی کے مدرسہ کو حکومتی تحویل میں لے لیا۔ مدرسہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے کوئی بھی پیشگی نوٹس ارسال نہیں کی گئی ہے تاہم اس ضمن میں رابطہ قائم کرنے کے باوجود کسی بھی سرکاری افسر نے محکمہ ریونیو کی اس کارروائی کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے طالبات کے مدرسہ کو ’’اسلامی ایجوکیشنل ٹرسٹ‘‘ کہہ کر بند کر رہی ہے جبکہ مدرسہ کا اس ٹرسٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ جموں انتظامیہ کی جانب سے سرکاری تحویل میں لیے گئے مدرسہ میں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی ایسی لڑکیاں زیر تعلیم ہیں، جو مروجہ تعلیم کے بجائے اسلامی تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ مدرسہ کی انتظامیہ کے مطابق محکمہ ریونیو کے علاوہ اوقاف کمیٹی کے اہلکار بھی پولیس کے ہمراہ مدرسے کو اپنے تحویل میں لینے کی غرض سے مدرسہ پہنچے۔