دربار مو کی ہر برس اکتوبر میںسرینگر سے جموں منتقلی ہوتی تھی تاہم اس بار دربار مو کی منتقلی نہ ہونے سے جموں کے بازاروں میں وہ چہل پہل دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جو دربار مو کی منتقلی کے بعد دیکھنے کو ملتی تھی۔ جموں شہر خصوصاً دوکاندار گراہکوں کا انتظار میں ہے۔ دکانداروں کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں وادی کشمیر سے ملازمین جموں دربار مو کے ساتھ منتقل ہوتے تھے لیکن اس بار ایسا نا ہونے سے ان کا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
جموں کے تاجر پیشہ افراد اس بار دربار مو نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ قبل اکتوبر کے مہینے میں ان کے پاس کام زیادہ ہوتا تھا لیکن اس بار انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے۔
تجارت پیشہ افراد کے مطابق جموں میں پہلے سے ہی سیاحتی صنعت مالی بدحالی سے دور چار ہے اور ایسے اقدامات نے لوگوں کے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
جسچیت سنگھ نام سے ایک دوکاندار کا کہنا تھا میرا دوکان 70 برسوں سے رگوناتھ بازار میں ہے۔ پہلے جب لو سرینگر سے جموں آتے تھے اس کا فائدہ جموں کے دکانداروں کو ہوتا تھا، لیکن اب جب سرکار نے دربار مو کی پرانی روایت کو ختم کیا ہے اس سے ہمارے کاروبار پر اثر پڑنا شروع ہوچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے خریداروں کے پاس زیادہ پیشہ ہوتے ہیں اب وہ کشمیر سے جموں نہیں آئے گے تو بات صاف ہیں کہ ہمارے کام پر اثر پڑے گا۔'