مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے صوبہ جموں میں پہلی بار 13 جولائی یعنی 'یوم شہداء' کے موقع پر کسی بھی طرح کی سرکاری تقریب کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ سنہ 1948 کے بعد پہلی مرتبہ اس طرح کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ جموں میں سخت گیر موقف رکھنے والے ڈوگرہ اس دن کو یوم سیاہ کے بطور مناتے تھے۔ تاہم آج ایسا بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔
ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں جموں کی چند نامور شخصیات سے ردعمل جاننے کی کوشش کی جس کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔
جموں: یوم شہداء نہ منانے پر لوگوں کا ردعمل - SHEIKH MOHAMMAD ABDULLAH
جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کئے جانے کے بعد یوم شہداء پر سرکاری چھٹی کو بھی منسوخ کیا گیا ہے۔
سابق ائی اے ایس افسر خالد حسین کا کہنا تھا کہ 'یوم شہداء نہ منانے سے حکومت جموں وکشمیر میں ہندو مسلم کا کارڈ کھیل کر سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔'
انہوں نے یوم شہداء کو شخصی راج کے خلاف جیت سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جموں کے چند رہنما اس کو جموں کے خلاف مانتے ہے جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ اس دن کشمیر میں شخصی راج کے خلاف لوگ احتجاج کررہے تھے۔ لوگ وہاں پر شہید ہوئے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر جموں میں کل کسی غریب پر ظلم کیا جائے گا تو کیا لوگ اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائے گئے؟ انہوں کہا اس واقعہ کو ہندو - مسلمان کی نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ انسانیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار 'یوم شہداء' پر سرکاری تقاریب کا انعقاد نہیں
ڈوگرہ سماجی کارکن ترن اپل نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس میں یوم شہداء کو سرکاری سطح پر نہ منانے اور سرکاری کیلینڈر میں چھٹی شامل نہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے 13 جولائی کو تضاد کا دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا اس دن کو کشمیر میں مختلف طریقے سے منایا جاتا تھا جبکہ جموں میں اس کی مخالفت کی جاتی تھی۔
معروف سماجی کارکن و سیئنر صحافی سہیل کازمی نے حکومت کے فیصلہ کو بد قسمتی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 70 برس پرانی روایت کو ختم کیا گیا ہے جو آنے والی نسلوں کے لئے غلط ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا تاریخ کو مٹانا یا بند نہیں کیا جاسکتا۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے 13 جولائی کے دن کو یوم شہداء قرار دیا تھا۔ انہوں نے ڈوگرہ حکومت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے 22 شہداء کی یاد میں اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا تھا۔