خطہ جموں کے سینک کالونی علاقے میں آج تقریباً 20 سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے گپکار ڈکلیریشن کی طرز پر جمع ہوکر جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد نیز ریاست کو دو علیحدہ مرکزی علاقوں میں تقسیم کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جسے انہوں نے 'جموں ڈکلیریشن' کا نام دیا ہے۔
اس اجلاس میں جموں و کشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ، ڈوگرہ سبھا کے صدر گلچین سنگھ چھاڈک، شیو سینا کے صدر منیس سہانی، اِک جٹ جموں نامی تنظیم کے صدر ایڈوکیٹ انکر شرما، ڈوگرہ فرنٹ سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
جموں ڈکلیریشن کی صدارت کرنے والے پینتھرز پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر کے نام پر جموں کے عوام کے حقوق چھین لیے گئے ہیں اور جموں صوبہ کے عوام کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہیں جس کو مدنظر رکھ کر آج جموں کے سیاسی رہنماوں نے یہ فیصلہ کیا کہ جموں کی تعمیر ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے اور لوگوں کی رائے جانی جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: 4 جی انٹرنیٹ پابندی میں 12 نومبر تک توسیع
انہوں نے کہا کہ جموں خطے کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جس میں مرکزی سرکار کا اہم رول رہا ہے اور اب دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی جموں خطے کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے جس کے پیش نظر اب ہمیں بیدار ہونا ہوگا تاکہ ہمارے لوگوں کو بھی انصاف مل سکے'۔