جموں میں بدھ کو جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ٹریڈ یونین لیڈران نے دربار مو روایت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا۔ اپنی پارٹی کارکنان نے جموں پریس کلب سے ڈوگرہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔
جموں میں دربار مو خاتمے کے خلاف احتجاج احتجاج کررہے اپنی پارٹی کے لیڈران اور کارکنان نے دعویٰ کیا کہ دربار مو روایت کے خاتمے سے جموں کے تاجرین پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’دربار مو خاتمے سے جموں اور کشمیر کے مابین رشتوں کو زک پہنچایا جارہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس اور جی ایس ٹی کی مار سے پہلے ہی تاجرین بے حد پریشان ہیں اب دربار مو روایت کے خاتمے کی وجہ سے مزید پریشانیوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں:نابینا طلبا کا جموں میونسپل کارپوریشن کے دفتر پر احتجاجی مظاہرہ
احتجاجیوں کے مطابق ’’حکومت جموں کے لوگوں خاص کر تاجرین کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں بے روزگار کرنے کے درپے ہے۔‘‘
احتجاج کررہے اپنی پارٹی ٹریڈ یونین صدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دربار مو کی ڈیڑھ سو سالہ پرانی روایت کو ختم کرکے ڈوگرہ شناخت کو ختم کیا گیا ہے، انہوں نے کہا: ’’دربار مو کی روایت ہماری پہچان ہے، اگر دربار مو سے حکومت کو دو سو کروڑ روپیوں کا نقصان ہورہا ہے تو اس کے خاتمے سے جموں کے لوگوں کو بھی کافی نقصان ہورہا ہے جس کی بھرپائی سے متعلق حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:انتخابات سے قبل اعتماد سازی کے اقدام لازمی : پی ڈی پی
انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بی جے پی نے لوگوں کو جو خواب دکھائے تھے وہ سراب ثابت ہورہے ہیں۔‘‘ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں ایسا بدلاؤ نہیں چاہئے، ہمیں پرانا جموں و کشمیر ہی واپس چاہئے۔‘‘
احتجاج کررہے اپنی پارٹی ٹریڈ یونین لیڈران نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے دربار مو کی روایت کو پھر سے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق ’’دربار مو کی واپسی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔‘‘