جموں و کشمیر نیشنل پنتھر پارٹی کے بانی پروفیسر بھیم سنگھ نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت آر ایس ایس کی حکومت ہے، وہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ ریاست ہمارے بزرگوں کی ریاست ہے اور آج مرکزی حکومت نے ہماری ریاست میں یونین ٹریٹری میں تبدیل کردیا ہے، جس کی وجہ سے میں شرم محسوس کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے بجائے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہونے چاہیے ۔
جموں و کشمیر نیشنل پنتھر پارٹی کے بانی سے خصوصی گفتگو انھوں نے کہا کہ پنتھر پارٹی کا موقف ہے کہ سب سے پہلے جموں کشمیر کے ریاست کے درجے کو بحال کیا جائے اور اس کی صحیح طریقے سے حد بندی کی جائے، جیسی حدبندی ڈی ڈی سی انتخابات اور یونین ٹریٹڑی کے بعد کی گئی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
پروفیسر بھیم سنگھ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر کہا کہ یہ آرٹیکل ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اسکی دفعہ ایک باقی ہے، اگر آرٹیکل 370 کو مکمل طور سے ختم کردیں گے تو جو بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کا الحاق ہوا ہے وہ مشکل میں پڑجائے گا۔
انھوں نے کشمیری مسلمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس بات کو اقوام متحدہ میں بھی پوچھا کہ مجھے آج تک ایک بھی مثال پیش کردو کہ 1947 میں جب ہندو اکثریت کے لوگ اقلیت کو مار رہے تھے اور مسلم اکثریت کے لوگ ہندو اقلیت کو مار رہے تھے، اس وقت بھارت اور پاکستان جل رہا تھا تو کیا اس وقت کشمیر وادی میں کسی کشمیری پنڈت، ہندو یا سکھ کا قتل ہوا، کوئی بھی مثال پیش نہیں کرسکتا ہے، اور آج کا بھی کشمیری وہی ہے لیکن حالات کی وجہ سے اور مرکزی حکومتوں کی غلط فہمیوں کی وجہ سے آج بھی کشمیر پریشان حال ہے۔
انھوں مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے جموں و کشمیر کے ریاستی حیثیت کو بحال کیا جائے اور دوسرا یہ کہ لداخ کو جموں و کشمیر میں شامل کیا جائے اور تیسرا یہ کہ جموں و کشمیر کی صحیح طریقے سے حد بندی کی جائے۔