جموں (جموں و کشمیر) :جموں میں حکام نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کشمیری طلبہ پر حملہ کرکے انہیں زخمی کرنے کے معاملے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) ہاسٹل کے 10 طلباء کو دو ماہ تک معطل کر دیا ہے۔ ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ نامی فلم پر شروع ہوئے تنازعہ، مار پیٹ معاملے میں انکوائری مکمل ہونے تک ان طلباء کے کلاسز میں جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جی ایم سی کے پرنسپل ششی سدھن شرما نے بھی سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، جموں سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے، جس میں ہاسٹل اور کالج کے احاطے کے ارد گرد اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی بھی شامل ہے، تاکہ امن و امان کو برقرار رکھنے میں کسی طرح کی کوئی دقت پیش نہ آئے۔
بوائز ہاسٹل کے وارڈنز کی رپورٹ کے مطابق 10 طلباء (جو جھگڑے میں ملوث ہیں) کو دو ماہ کے لیے ہاسٹل سے نکال دیا گیا ہے اور ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے انکوائری مکمل ہونے تک کلاسز میں شرکت سے بھی ان دس طلباء کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاسٹل وارڈن کی رپورٹ انکوائری کے لیے ادارے کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے جسے سات دنوں میں مکمل کیا جانا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار دیر رات گئے گورنمنٹ میڈیکل کالج، جموں، کے ہاسٹل میں میڈیکل طلباء کے دو گروپس میں فلم ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ پر تبصرے کو لے کر جھگڑا شروع ہوا، معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس میں پانچ طالب علم زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے، اس کے سر پر لوہے کے سریے سے وار کیا گیا اور 12 ٹانکے لگے ہیں۔ حملے کے خلاف (کشمیری طلبہ کی جانب سے) احتجاج اتوار راست سے پیر کی سہ پہر تک جاری رہا۔ طلباء نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بخشی نگر، پولیس اسٹیشن میں اس معاملے میں دو کیس درج کیے گئے ہیں۔