نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو اگر پاکستان کے ساتھ جانا ہوتا تو 1947 میں ہی جا چکا ہوتا اور کوئی روک بھی نہیں سکتا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ انہوں نے کہا کہ یہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ ہی تھے جنہوں نے لوگوں سے کہا کہ ہمارا راستہ پاکستان نہیں بلکہ مہاتما گاندھی کا ہندوستان ہے۔
ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے جمعے کو پارٹی ہیڈکوارٹر شیر کشمیر بھون میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور صوبائی صدر جموں دیویندر سنگھ رانا کے علاوہ پارٹی لیڈران اور عہدیداران بھی موجود تھے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا: 'کافی مدت کے بعد اس سر زمین پر پاؤں رکھنے کا موقع ملا ہے۔ یہ زمین بہت زرخیز ہے۔ ہم سے کہا جاتا تھا کہ یہ پاکستانی لوگ ہیں۔ بار بار یہی کہتے تھے۔ اگر جموں و کشمیر کو پاکستان کے ساتھ جانا ہوتا تو یہ 1947 میں جا چکا ہوتا۔ کوئی روک نہیں سکتا تھا'۔
انہوں نے کہا: 'یہ بی جے پی والے آج لکھن پور کے پار ہوتے۔ لیکن ایک مرد مجاہد، جس کا نام شیر کشمیر تھا، نے لوگوں سے کہا کہ ہمارا راستہ اس طرف ہے۔ ہمارا راستہ اُس طرف نہیں ہے۔ ہمارا راستہ مہاتما گاندھی کا ہندوستان ہے، بی جے پی کا بھارت نہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1947 میں جب قبائلی حملہ آور آئے تو یہاں کے لوگوں نے بندوقیں نکال کر ان کا مقابلہ کیا اور ان کو سرینگر فتح کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا: 'آج یہ بڑے ہندوستانی بن کر پھرتے ہیں۔ ہم سے کہتے ہیں کہ تم اینٹی نیشنل ہو۔ مجھ سے کہتے ہیں کہ میں پاکستانی اور چینی ہوں۔ میرے پاس آؤ، میں بتاتا ہوں کہ میں کیا ہوں۔ میں 85 سال کا ہوں'۔
نیشنل کانفرنس نے جموں میں گپکار اعلامیہ کے دستخط کنندگان کے خلاف ہونے والے احتجاجوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: 'جتنی مرضی اتنے ہمارے پتلے جلاؤ۔ فاروق عبداللہ پتلے جلائے جانے سے نہیں ڈرتا۔ میرے سامنے آؤ اور میری دلیل کا جواب دو۔ میں ڈنڈے اٹھاتا ہوں نہ پتھر۔ فاروق عبداللہ اور نیشنل کانفرنس ہر دھرم کی عزت کرتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'آپ لوگوں کو اگر ملک کی اتنی فکر ہے تو فوج کی کیا ضرورت ہے۔ سرحد پر جاؤ اور مقابلہ کرو۔ کون آپ کو روک رہا ہے۔ ہمیں بھی دکھاؤ کہ آپ بڑے سورما ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ حال ہی میں تشکیل پانے والا عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی جدوجہد کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے خلاف جدوجہد میں جموں، کشمیر اور لداخ الگ الگ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: 'ہم نے کبھی نہیں سوچا کہ جموں الگ ہے، لداخ الگ ہے اور کشمیر الگ ہے بلکہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ سب کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور دفعہ 370 و 35 اے کی بحالی ہمارے کلیدی مدعے ہیں اور جو کالے قوانین یہاں نافذ کئے گئے ہم اُن کی منسوخی چاہتے ہیں۔ جو لوگ سوچتے ہیں کہ اس لڑائی میں کشمیر، لداخ اور جموں الگ الگ ہیں وہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، تینوں خطوں کے عوام نے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے اور تینوں خطے اپنے حقوق کی بحالی چاہتے ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی کا ایجنڈا پورے ملک کا ایجنڈا نہیں ہوسکتا ہے، یہ نہ سمجھے کہ بھارت ان کا ہے، بہت ساری حکومتیں آئیں اور گئیں، جیسے آج ٹرمپ شکست کے خوف میں ہیں ویسے ان کا وقت بھی آئے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'آپس میں بھائی چارہ رکھو، یہ ہم کو بانٹنا چاہتے ہیں، یہ ہمیں آپس میں لڑا کر ہم پر حکومت کرنا چاہتے ہیں، بی جے پی نے لوگوں کے جذبات کا بہت زیادہ استحصال کیا، یہاں کے لوگوں سے کہا گیا کہ دفعہ 370 ختم ہوگا تاہم زمین اور نوکریاں محفوظ رہیں گی لیکن بعد میں نہ صرف نوکریوں کے لئے پورے ملک کے لئے دروازے کھول دیے گئے بلکہ ہر کسی کو یہاں زمین خریدنے کا اہل بنایا گیا۔ کیا ہوا بی جے پی کے وعدوں کا؟
'بھاجپا والوں نے کہا کہ دفعہ 370 ختم ہوگا اور جموں وکشمیر میں ترقی ہوگی۔ کہاں ہے ترقی؟ یہاں تو ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر تک نہیں ہے۔ یہاں تو کورونا کے مریض وینٹی لیٹروں کی عدم دستیابی کے شکار ہے؟ بے روزگاری کو دور کرنے کے وعدے کئے گئے لیکن یہاں لوگوں کا روزگار چھینا جارہا ہے؟ خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے 14 ماہ میں بی جے پی نے یہاں کون سی ترقی کی؟'
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہاں تب ترقی ہوگی جب یہاں کے لوگوں کے حقوق بحال ہوں گے اور جب یہاں کے لوگوں کی اپنی حکومت ہوگی۔ نیشنل کانفرنس تب تک آرام سے بیٹھے والی نہیں جب تک نہ یہاں کے لوگوں کے حقوق بحال نہیں کئے جاتے۔
اجلاس میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے علاوہ سینئر پارٹی لیڈران سرجیت سنگھ سلاتیہ، اجے سدھوترا، جاوید رانا، مشتاق بخاری، اعجاز جان، وپن پال، باغ حسنین راٹھور، رتن لعل گپتا، کشمیرا سنگھ، ستونت کور ڈوگرا، بملا لوترا، سورن لتا، عبدالغنی ملک، اسلم خان، چودھری ہارون، غنی تیلی، ضلع صدور صاحبان، یوتھ صوبائی کمیٹی و ضلع صدور، وومنز ونگ، ایس ٹی و او بی سی ونگوں کے عہدیداران بھی موجود تھے۔