جموں: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ، وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کے بعد ہی یہاں سے چلے جائیں گے۔ مجھے یہاں کا کھانا پسند آنے لگا ہے اور میں یہاں کے لوگوں کو بھی پسند کر رہا ہوں۔ وہ جمعرات کو ایک نجی ادارے کے پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔
ایل جی نے بات چیت میں کہا کہ، میں اتر پردیش کا رہنے والا ہوں۔ اس کی وجہ سے میں اتر پردیش کو یاد کرتا ہوں، لیکن اب میں یہاں کے لوگوں اور کھانے کو پسند کرنے لگا ہوں۔ تو کوئی جلدی نہیں ہے میں اسمبلی انتخابات سے پہلے یہاں سے نہیں جاؤں گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا گورنر یا لیفٹیننٹ گورنر بننے کو سیاست سے ریٹائرمنٹ سمجھا جاتا ہے؟، تو انہوں نے کہا کہ، وہ ایسا نہیں سوچتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ بات چل رہی ہے کہ وہ لوک سبھا الیکشن لڑنے والے ہیں؟، تو انہوں نے کہا کہ، میں مخلوط کھیل نہیں کھیلتا۔ انہیں قوم کی خدمت کا سب سے بڑا فریضہ سونپا گیا ہے جسے پورا کرنا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری کے حوالے سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے۔ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دور میں ایک سرکاری اسکیم بنائی گئی تھی جس میں 3000 نوکریاں اور 3000 گھر بنائے جانے تھے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھی 3000 نوکریاں اور 3000 مکانات کا اعلان کیا گیا۔
منوج سنہا نے کہا کہ جب وہ یہاں آئے تھے تو 2837 آسامیوں پر تقرریاں ہوئی تھیں۔ اس کو تیز کرتے ہوئے انہوں نے 38 پوسٹوں کو چھوڑ کر تقریباً چھ ہزار پوسٹیں بھریں۔ یہ 38 آسامیاں بھی قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے پر نہیں کی گئیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، جب وہ آئے تھے تو صرف 700 گھر بنے تھے۔ 6000 مکانات کے لیے زمین فراہم کی گئی ہے۔ ان میں سے 3000 مکانات مکمل ہو گئے ہیں۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ نہ صرف کشمیری پنڈت بلکہ جموں میں رہنے والے لوگ بھی کشمیر میں جا کر رہیں۔