ڈوگرہ برادری کے لوگ ڈومیسائل قوانین کے خلاف ڈوگرہ یونائٹیڈ ڈیموکریٹک الائنس کے بینر تلے مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت اب تک چالیس ہزاروں لوگوں میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ فراہم کر چکی ہے۔
ڈوگرہ برادری ڈومیسئل قانون کے خلاف ڈوگرا برادری کی اس مہم میں جموں کی متعدد شخصیات شامل ہیں جن میں شیوسینا جموں و کشمیر کے صدر منیس سہانی، سینک سماج کے چیف کنوینر کرنل ایس ایس پٹھانیہ، ریٹائرڈ آئی جی جموں سدھیر ڈوگرہ خاص ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
شوپیان کے بٹہ پورہ میں پانی کی قلت، لوگوں نے کیا احتجاج
شیو سینا کے ریاستی صدر منیس سہانی نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ کے سامنے آنے کے ساتھ ہی، اب جموں و کشمیر کی شناخت ختم ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مستقل پشتینی باشندے ہیں انہیں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں بعد میں بیرون ریاست سے آئے ہوئے لوگوں کے بارے میں سوچا جائے۔
ویسٹ اسمبلی مومنٹ کے صدر سنیل ڈمپل بھی آئے روز اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے میں مشغول ہیں۔
ڈوگرہ طبقے سے وابسطہ لوگوں کا موقف اچانک تبدیل ہونے پر سابق ائی اے ایس خالد حسین نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں کے ڈوگرہ برادری کے لوگ آج تک کشمیر کے سیاست دانوں کی مخالفت کرتے رہے لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کو ہٹانے کی لہر میں ڈوگرہ اب ڈوب گئے'۔ انہوں نے کہا 'اب جموں کے ڈوگرہ طبقے سے وابسطہ لوگوں کو احساس ہو گیا کہ اقامتی قانون کو لاگوں کرنے سے جموں کی زمینی صورت حال بدل جائے گی اور اب انہوں نے چیخنا شروع کیا جبکہ پہلے وہ دفعہ 370 کو مسلمانوں کا ذاتی قانون سمجھتے تھے'۔