جموں: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومتسرینگر میں 22 سے 24 مئی تک جی 20 اجلاس منعقد ہوں گے۔ اس میٹنگ کو خوش اسلوبی سے منعقد کرانے کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر سمیت جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں سکیورٹی کے خاصے انتطامات کیے ہیں، تاکہ میٹنگ کے دروان کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق عسکریت پسند راجوی اور پونچھ میں فوج پر حملے کے بعد جموں خطہ میں بڑا حملہ کرسکتے ہیں۔
جی 20 اجلاس سے قبل عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کرنے کے خدشات کے پیش نظر جموں و کشمیر، خاص طور پر وادی کشمیر میں سکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے جموں کے مختلف حساس علاقوں اور اہم تنصیبات پر پہرہ کو مزید سخت کردیا ہے۔ وہیں سرحدی اضلاع پونچھ، راجوری، کٹھواعہ، سانبہ میں بھی سکیورٹی فورسز کو ہائی الراٹ پر رکھا گیا ہے۔ اس دوران ایل او سی سے متصل علاقوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے تاکہ ملک دشمن عناصر کے منصوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر فوج کو چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔وہیں جی 20 سمٹ کے پیش نظر جموں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، جگہ جگہ پر سکیورٹی اہلکار نظر آرہے ہے اور ہر کسی پر نظر رکھی جارہی ہے۔ اس دوران کرائسز ریسپانس ٹیم کو جموں میں تعینات کیا گیا جو حساس علاقوں کی باریک بینی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔سیکورٹی فورسز کی جانب سے مسافروں اور راہگیروں کی جامہ تلاشی کے ساتھ ساتھ ان کے شناختی کارڈ بھی چیک کیے جارہے تھے۔سیکورٹی فورسز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چوبیس گھنٹے متحرک رہے۔ اس دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کی خاطر چپے چپے پر سلامتی عملے کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔