جموں: جموں وکشمیر پولیس کی کرائم برانچ نے جمعرات کو یہاں ایک مقامی عدالت میں 6 افراد کے خلاف سال 2017 میں ہریانہ کی ایک نجی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کے بعد سرمایہ کاروں کو 60 لاکھ روپیے سے زیادہ کا دھوکہ دینے کے الزام میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 'کرائم برانچ جموں کی اقتصادی جرائم ونگ نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت سوارن بھاویہ گولڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 6 ملحقہ اداروں بشمول ہریانہ کے اس کے منیجنگ ڈائریکٹر بلوندر کمار کے خلاف یہاں ایک عدالت میں 1266 صفحات پر مشتمل ایک چارج شیٹ دائر کی'۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سال 2020 میں ایک کیس درج کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ 'ملزم نے شکایت کنندگان اور دیگر لوگوں کو ہر 15 دن کے بعد ان کے ڈپازٹس پر بونس انکم اور ڈپازٹرز کا نیٹ ورک بنانے پر اضافی بونس آمدنی فراہم کرنے کا وعدہ کرکے کمپنی نے اپنا پیسہ لگانے کے لئے ایک مجرمانہ سازش رچی'۔
بیان کے مطابق کیس میں جن دیگر افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا گیا ان میں سشیل کمار، سندیپ کمار، سیپک سنگھ ساکنان ہریانہ، سپھالی سنگھ ساکن دہلی اور منویر سنگھ ساکن پنجاب کے بطور ہوئی ہے۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ ' محمد یونس سکان پلوامہ، اسرار احمد ساکن سرینگر، ایاز احمد ساکن پونچھ اور مشتاق ڈار ساکن راجوری کی طرف سے کرائم برانچ جموں میں ایک تحریری شکایت درج کی گئی جس میں الزام لگایا گیا کہ ملزم اکتوبر 2017 میں جموں وکشمیر آئے اور یہاں مختلف ہوٹلوں میں سیمنار کرائے تاکہ لوگوں کو کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیا جا سکے'۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا کہ یہ کمپنی حقیقی ہے اور ریزرو بینک آف انڈیا کے ساتھ رجسٹرڈ ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے تین مہینوں کے اندر مقامی لوگوں سے بھاری رقم جمع کی۔
بیان میں کہا گیا کہ 'شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے ابتدائی ویری فکیشن شروع کی اور دھوکہ دہی کے الزامات کو پہلی نظر میں ثابت کیا گیا جس کے نتیجے میں گہرائی سے تحقیقات کے لئے قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت با قاعدہ مقدمہ درج کیا گیا'۔
(یو این آئی)