سی جے آئی نے جموں میں نئے ہائی کورٹ کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا جموں: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے بدھ کو جموں کے رائیکا علاقے میں جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے نئے کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس پروگرام میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال، سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول اور پنکج مٹھل، جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بی ڈی مشرا اور جموں و کشمیر اور لداخ کے تمام ججوں نے شرکت کی۔
ایک سرکاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نئے ہائی کورٹ کمپلیکس میں 35 کورٹ روم ہوں گے اور 70 کورٹ رومز تک توسیع کے لیے جگہ ہوگی۔ اس میں 1000 وکلاء کے لیے چیمبر بھی ہوں گے جن میں مستقبل میں توسیع کے لیے جگہ ہوگی۔ اس کے علاوہ نئے کمپلیکس میں آڈیٹوریم، ایک انتظامی بلاک، ایک ثالثی مرکز، ایک میڈیکل سینٹر، ایک کمپیوٹر سینٹر، ججز کی لائبریری اور قانونی چارہ جوئی کے لیے مناسب سہولیات بھی ہوں گی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ کمپلیکس، جوڈیشل اکیڈمی، کانفرنس کی سہولیات وغیرہ سے بھی لیس ہوگی۔
اس موقع پر سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ جیسے ہی میں نے چیف جسٹس آف انڈیا کا عہدہ سنبھالا تو میں نے سپریم کورٹ کی ٹیم کو ٹیکنالوجی کے ذریعے کیس کی فہرست کو بہتر بنانے کا حکم دیا۔ جولائی کے بعد سے ہمارے تمام نئے مقدمات خودکار فہرست کے ذریعے سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں گے۔
سی جے آئی نے قانون اور انصاف کے میدان میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آن لائن ویڈیو کانفرنسنگ کے آغاز کے بعد سے صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ قانون اور انصاف کے میدان میں خواتین کی شرکت کم ہے، یہی صورتحال جموں و کشمیر میں ہے۔ یونین ٹیریٹری میں ہائی کورٹ کے قیام کے بعد سے یہ بہت کم ہوا ہے کہ کوئی خاتون ہائی کورٹ کی جج یا چیف جسٹس بنی ہو۔
سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آن لائن ویڈیو کانفرنسنگ کے آغاز کے بعد سے میں نے کئی خواتین وکلاء کی شرکت دیکھی ہے۔مجھے یقین ہے کہ تکنیکی سہولیات کی مدد سے ہم عدلیہ میں سماجی مسائل سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ جدید سہولیات سے آراستہ نئے افتتاح شدہ کیمپس کی تخمینہ لاگت 800 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ اسے کم سے کم وقت میں مکمل کیا جائے گا۔