جموں:سرحدی ضلع پونچھ کے بھٹادوریاں اور راجوری کے کیسری ہل میں حالیہ عسکریت پسندوں کے حملوں اور کشمیر میں منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس اور پڑوسی ملک پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورتحال کے پیش نظر جموں و کشمیر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ جموں کے پٹھانکوٹ میں واقع سینک اسکولوں کو عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات کے پیس نظر اگلے احکامات تک بند کر دیا گیا ہے۔وہیں راجوری اور اکھنور ہائی وے کے ساتھ ملٹری اسکولوں نے پہلے ہی 25 مئی تک تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ خطہ میں پہلی بار پر امن ماحول میں بین الاقوامی سمٹ جی ٹوئنٹی کے انعقاد کے لیے اپنی پوری طاقت لگا رہی ہے۔ عسکریت پسندوں کے خطرے کے پیش نظر نہ صرف کشمیر بلکہ جموں میں بھی چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں کوئیک ایکشن ٹیموں (کیو آر ٹی) کے ساتھ سخت حفاظتی حصار میں رکھا گیا ہے اور ہر کونے پر اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔
دریں اثنا، انتظامیہ نے ایک بڑے فیصلے میں کٹھوعہ، جموں، راجوری اور پونچھ میں آرمی پبلک اسکولوں کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر 25 مئی تک بند کر دیا ہے۔ ان اسکولوں میں آن لائن کلاسز چلائی جائیں گی۔ ساتھ ہی، پونچھ اور راجوری میں حالیہ عسکریت پسدانہ حملوں کے بعد، کسی بھی معلومات کو ہلکے سے نہیں لیا جا رہا ہے۔مرکزی داخلہ سکریٹری اجے کمار بھلا اور انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کمار ڈیکا نے جی ٹوئنٹی اجلاس کی تیاریوں اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے منگل اور پیر میں سرینگر میں ایک میٹنگ کی صدارت کی تھی۔